کے ساتھ یہ معاملہ فرما لیتے ۔ تاہم جہاں تک میرا معاملہ ہے ایسا کبھی نہیں ہوا۔‘‘[1]
۳۔سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم جنابت کی حالت میں کیا کرتے، کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سونے سے پہلے غسل فرماتے تھے یا غسل کیے بغیر سو جاتے؟ تو سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سب کچھ کرتے، کبھی کبھار تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم غسل کے بعد سوتے اور بعض اوقات آپ وضو کرتے، اور سو جاتے۔‘‘[2]
۴۔سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ حدیث بھی مروی ہے، کہ آپ فرماتی ہیں :
’’میں گواہی دیتی ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احتلام کے بغیر جنابت کی حالت میں صبح کرتے اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھ لیتے تھے۔‘‘
سیّدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے بھی ایسی ہی حدیث مروی ہے۔[3]
۵۔اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل کا طریقہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتلایا۔[4]
بلکہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس سنت کو اتنی تفصیل سے بیان کرنے کا اہتمام کیا کہ ان برتنوں کے نام اور پانی کی مقدار تک بتا دی جن سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم غسل کرتے تھے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتی ہیں :
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک برتن سے غسل جنابت کرتے جسے ’’فرق‘‘ کہتے ہیں ۔‘‘[5]
راوی حدیث سفیان کے بقول فرق میں تین صاع پانی آ جاتا ہے۔
۶۔سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں وہ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن میں غسل کرتے تھے۔ جس میں تقریباً تین صاع پانی ہوتا۔[6]
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت حدیث میں تحقیق و تدقیق نظر مشہور ہے۔ انھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنے الفاظ بخوبی یاد ہوتے۔ تاکہ ان کے معانی تبدیل نہ ہو جائیں ۔
۷۔عمرہ بنت عبدالرحمن سے روایت ہے کہ جب انھیں اطلاع ملی کہ سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی ا للہ عنہما کہتے ہیں کہ بے شک میت پر زندوں کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے تو آپ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ابو عبدالرحمن
|