’’ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے آپ کی مسواک اور آپ کے وضو کے لیے پانی رکھ دیتے تھے۔ رات کو جب اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جگانا چاہتا جگا دیتا۔ تو پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کرتے، پھر وضو کرتے اور پھر نو رکعات نماز پڑھتے۔ ان میں سے صرف آٹھویں رکعت میں بیٹھتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کا ذکر اور حمد کرتے اور اللہ سے دعا کرتے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیرے بغیر اٹھ جاتے اور نویں رکعت پڑھتے۔ پھر آپ بیٹھ جاتے، اللہ تعالیٰ کا ذکر، اس کی حمد اور اس سے دعا کرتے۔ پھر آپ اتنی آواز میں سلام پھیرتے کہ ہمیں آپ کی آواز سنائی دیتی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیرنے کے بعد بیٹھ کر دو رکعت نماز پڑھتے۔ تو اے میرے بیٹے! یہ گیارہ رکعات ہوئیں ۔ پس جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کبر سنی کو پہنچ گئے اور آپ کے بدن پر گوشت کی مقدار بڑھ گئی تو آپ سات رکعت وتر پڑھتے اور ان کے بعد آپ پہلے کی طرح دو رکعت بیٹھ کر پڑھتے۔ تو اے میرے بیٹے! یہ نو رکعات ہوئیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی نماز شروع کرتے تو آپ اس پر مداومت کو پسند کرتے اور جب رات کو آپ پر نیند یا مرض غالب ہو جاتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ اٹھ سکتے تو دن میں بارہ رکعات نماز ادا کرتے۔ مجھے معلوم نہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ایک رات میں مکمل قرآن پڑھا اور نہ ہی کسی رات صبح ہونے تک آپ نے نماز پڑھی اور نہ کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہِ رمضان کے علاوہ کسی مکمل مہینے کے روزے رکھے۔[1] ‘‘
۲۔اسی طرح سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ کے خاص احوال کی مکمل تفصیل سے بھی واقف تھیں اور اس باب میں انھوں نے امت مسلمہ کو عظیم فائدہ پہنچایا۔ اس کی مثال ابو قیس کی روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں :
’’مجھے سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی ا للہ عنہما نے ام المومنین سیّدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس پوچھنے بھیجا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں بوسہ لیتے تھے اور اگر وہ نفی میں جواب دیں تو تم ان سے کہنا کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا لوگوں کو بتلا رہی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے میں بوسے لیتے تھے۔‘‘
ابو قیس کہتے ہیں کہ میں نے ان سے پوچھا تو انھوں نے نفی میں جواب دیا۔ میں نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی بابت انھیں بتایا تو انھوں نے کہا: شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ یہ معاملہ فرماتے ہوں کیونکہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے ساتھ خصوصی محبت تھی۔ جس کی وجہ سے آپ ان
|