لیے چل پڑیں ۔ اسی وجہ سے میں اس خبیث کی بات کا جواب دے رہا ہوں جس نے کہا کہ انھیں (سیّدہ رضی اللہ عنہا کو) چالیس ہزار احادیث یاد تھیں ۔‘‘
روایت کرنے کے انداز میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو دیگر صحابہ پر کئی طریقوں سے فضیلت و خصوصیت اور فوقیت حاصل ہے جیسا کہ آئندہ سطور سے واضح ہوتا ہے۔
۱۔سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیشتر احادیث وہ روایت کی ہیں جو انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بلاواسطہ سنی ہیں جبکہ ان کے علاوہ دیگر صحابہ رضی اللہ عنہم عموماً ایک دوسرے سے سن کر احادیث روایت کرتے ہیں ۔ اس لحاظ سے اگر سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے زیادہ احادیث روایت کرنے والی کہا جائے تو یہ کوئی بعید از حقیقت نہیں ۔ اسی لیے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بکثرت ایسی احادیث روایت کی ہیں جو ان کے علاوہ کسی اور صحابی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نہیں کیں ۔ البتہ دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی بیشتر مشترکہ مرویات میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی مسند ایسی احادیث سے بھری ہوئی ہے جو اور کسی صحابی کے پاس سے نہیں ملتیں اور جب ہم سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس خصوصیت پر غور کریں تو ہمیں سنت نبویہ کی روایت میں ان کی انفرادیت اور اہمیت کا احساس ہوتا ہے ۔ دیگر لوگوں تک احادیث پہنچانے میں بھی ان کی یہ خصوصیت برقرار رہتی ہے۔ گویا یہ کہا جا سکتا ہے کہ اگر سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نہ ہوتیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیشتر سنتیں ضائع ہونے کا اندیشہ تھا۔ خصوصاً نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ فعلی سنتیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر کے اندر جاری فرماتے تھے۔ چنانچہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی مسند میں فعلی سنت کی روایات، قولی سنت کی روایات سے زیادہ ہیں ۔[1]
اس کی مثال نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز وتر کے متعلق سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت ہے۔
ایک مرتبہ سعد بن ہشام بن عامر سیّدنا ابن عباس رضی ا للہ عنہما کے پاس آئے اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز وتر کے متعلق پوچھا۔ سیّدنا ابن عباس رضی ا للہ عنہما نے فرمایا: کیا میں تمھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز وتر کے متعلق روئے زمین پر سب سے بڑی عالمہ کے متعلق نہ بتاؤں ؟ انھوں نے کہا: وہ کون ہیں ؟ ابن عباس رضی ا للہ عنہما نے فرمایا: عائشہ رضی اللہ عنہا ہیں ۔ تم ان کے پاس جاؤ اور ان سے پوچھو، پھر وہ تمھیں جو کچھ بتائیں تم میرے پاس آ کر مجھے بتاؤ۔ سائل ان کے پاس گیا اور کہا: اے ام المومنین! آپ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز وتر کے متعلق بتائیں ؟ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:
|