Maktaba Wahhabi

531 - 548
ایک ایسی شے ہے جس میں کوئی اشتراک نہیں ہے، اس میں کوئی کافر و مشرک شریک نہیں ہوتا ہے، اسی لیے اہلِ توحید کے سوا کوئی بشر بھی اخلاصِ توحید اور اتباع کے ساتھ متصف نہیں ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿اِِنَّآ اَخْلَصْنٰھُمْ بِخَالِصَۃٍ ذِکْرٰی الدَّارِ﴾ [ص: ۴۶] [ہم نے ان کو خالص آخرت کی یاد کے لیے چن لیا] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خطاب ہے: ﴿لَیْسَ لَکَ مِنَ الْاَمْرِ شَیْئٌ﴾ [آل عمران: ۲۲۸] [تمھیں کام میں کوئی دخل نہیں] اس میں خاص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اختیار وتصرف کی نفی فرمائی گئی ہے، تو پھر اولیا کو کہاں سے تصرف و اختیار حاصل ہوا؟ جب یہ آیت نازل ہوئی تھی: ﴿وَاَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْاَقْرَبِیْنَ﴾ [الشعراء: ۲۱۴] تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر ایک سے کہا تھا: (( لَا أُغْنِيْ عَنْکُمْ مِنَ اللّٰہِ شَیْئًا )) [1] [میں تمھارے کسی کام نہیں آسکتا] مطلب یہ کہ اللہ کے عذاب سے ایمانِ خالص، توحیدِ کامل اور عملِ صالح کے سوا کوئی کسی کو نجات نہیں دے سکتا ہے۔ ٭٭٭
Flag Counter