Maktaba Wahhabi

481 - 548
فصل عرافت، کہانت، عیافت، طرق اور طیرہ کا بیان 1۔سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو عراف کے پاس آیا اور اس سے کسی چیز کے متعلق پوچھا تو چالیس رات اس کی نماز قبول نہیں ہوتی۔‘‘ [1] ’’عراف‘‘ وہ آدمی ہے جو چرائی گئی یا گم شدہ چیز کی جگہ بتائے۔ یعنی یہ کہے کہ چوری کا مال فلاں مکان میں اور فلاں گم شدہ جانور یا چیز فلاں جگہ میں ہے۔ یہاں یہ بھی ملحوظ رہے کہ عراف سے کوئی بات پوچھنا تصدیق کے ساتھ ہو، بطور استہزا اور تکذیب کے لیے نہ ہو، تو پوچھنے والا اس وعید کا مصداق ہوگا۔ عراف سے پوچھنے والے کی نماز قبول نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس نے شرک کا کام کیا ہے اور شرک نیک عمل کو برباد کر دیتا ہے۔ شرعی نقطۂ نگاہ سے عراف کے لفظ میں نجومی، اہلِ رمل وجفر وفال اور کشف واستخارہ والے سب داخل ہیں جو غیب کی باتیں بتائیں۔ فتح المجید میں مذکور ہے کہ ظاہر حدیث یہ بتا رہی ہے کہ عراف کے پاس محض جانے اور پوچھنے پر وعید لازم ہوتی ہے، چاہے پوچھنے والا اس کی بات کا یقین کرے یا نہ کرے۔ جب سائل کا یہ حال تو مسؤل کا خدا حافظ ہے۔ 2۔قبیصہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عیافت، طرق اور طیرہ شرک سے ہیں۔‘‘ (رواہ أبو داود) [2] یعنی شگون لینے کے لیے پرندے اڑانا، زمین پر خط کھینچنا اور پرندوں کے دائیں بائیں جانے اور گزرنے سے فال نکالنا، سب کفر وشرک کی رسمیں ہیں۔ معاویہ بن حکم رضی اللہ عنہ کی حدیث، جس کو مسلم
Flag Counter