Maktaba Wahhabi

290 - 548
احادیث مروی ہیں، ان میں اسی طرح تطبیق دی جاتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان: (( کُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ )) [1] [ہر بدعت گمراہی ہے] اپنے عموم پر باقی ہے، جو تمام بدعات کو شامل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی بہت سی احادیث اس کی تائید کرتی ہیں۔ احادیث نبویہ میں بدعت کی تقسیم کا اشارہ تک موجود نہیں ہے۔ جو لوگ بدعت کی تقسیم کے قائل ہیں، خود ان کی تصریحات کے مطابق ایک چھوٹی سی سنت کا اتباع بدعت کی ترویج و اختراع سے کئی گناہ بہتر ہے، اگرچہ بدعت حسنہ ہی کیوں نہ ہو۔ توبہ کی اہمیت و فضیلت: اللہ کے بندوں کو چاہیے کہ وہ ہمیشہ توبہ کیا کریں۔ قرآن و سنت کی نصوص سے یہ حکم ثابت ہے۔ توبہ تمام گناہوں کو مٹا دیتی ہے، خواہ وہ گناہ صغیرہ ہوں یا کبیرہ۔ صغیرہ گناہ پر اصرار کرنا چھوٹی نافرمانی اور گناہِ کبیرہ پر اصرار کرنا بڑی معصیت ہے۔ جو آدمی یہ اعتقاد رکھے کہ ایمان والے شخص کو معاصی کے ارتکاب سے کچھ ضرر نہیں ہے، وہ گمراہ، کتاب و سنت کا مخالف اور سلف اور ائمہ امت کے اجماع کو رد کرنے والا ہے۔ جو شخص تقدیر کو اہلِ شرک و معصیت کے لیے عذر اور حجت ثابت کرے، اس کا شمار بھی مشرکین میں ہو گا۔ اہلِ سنت اس بات کے معتقد ہیں کہ اللہ تعالیٰ جس شخص کو چاہتا ہے، دینِ حق کی طرف ہدایت دے دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے راہِ حق سے پھیر دیتا ہے۔ وہ جسے گمراہ کر دے، اس کے لیے کوئی دلیل کار آمد نہیں ہو گی، چنانچہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ﴿ فَلِلّٰہِ الْحُجَّۃُ الْبَالِغَۃُ فَلَوْشَآئَ لَھَدٰکُمْ اَجْمَعِیْن﴾ [الأنعام: ۱۴۹] [پھرکامل دلیل تو اللہ ہی کی ہے، سو اگر وہ چاہتا تو تم سب کو ضرور ہدایت دے دیتا] نیز فرمایا: ﴿ وَ لَقَدْ ذَرَاْنَا لِجَھَنَّمَ کَثِیْرًا مِّنَ الْجِنِّ وَ الْاِنْسِ﴾ [الأعراف: ۱۷۹] [اور بلاشبہہ یقینا ہم نے بہت سے جن اور انسان جہنم ہی کے لیے پیدا کیے ہیں] اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے کل مخلوق کو اپنی قدرت کاملہ سے کسی کی مدد اور تعاون کے بغیر پیدا کیا ہے۔ مخلوق کے دو گروہ بنائے، ایک گروہ کو اپنے فضل و رحمت سے بہشت و نعمت کے لیے بنایا اور
Flag Counter