Maktaba Wahhabi

62 - 548
پانچویں فصل اشراک فی العادۃ کی خرابی کا ذکر شرک میں مبتلا کرنے والے شیطانی وسوسے: فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ اِنْ یَّدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖٓ اِلَّآ اِنٰثًا وَ اِنْ یَّدْعُوْنَ اِلَّا شَیْطٰنًا مَّرِیْدًا * لَّعَنَہُ اللّٰہُم وَ قَالَ لَاَتَّخِذَنَّ مِنْ عِبَادِکَ نَصِیْبًا مَّفْرُوْضًا * وَّ لَاُضِلَّنَّھُمْ وَ لَاُمَنِّیَنَّھُمْ وَلَاٰمُرَنَّھُمْ فَلَیُبَتِّکُنَّ اٰذَانَ الْاَنْعَامِ وَ لَاٰمُرَنَّھُمْ فَلَیُغَیِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰہِ﴾ [النسائ: ۱۱۷۔۱۱۹] [وہ اس کے سوا نہیں پکارتے مگر مونثوں کو اور نہیں پکارتے مگر سرکش شیطان کو۔ جس پر اللہ نے لعنت کی اور جس نے کہا کہ میں ہر صورت تیرے بندوں سے ایک مقرر حصہ ضرور لوں گا۔ اور یقینا میں انھیں ضرور گمراہ کروں گا اور یقینا میں انھیں ضرور آرزوئیں دلاؤں گا اور یقینا میں انھیں ضرور حکم دوں گا تو یقینا وہ ضرور چوپاؤں کے کان کاٹیں گے اور یقینا میں انھیں ضرور حکم دوں گا تو یقینا وہ ضرور اللہ کی پیدا کی ہوئی صورت بدلیں گے اور جو کوئی شیطان کو اللہ کے سوا دوست بنائے تو یقینا اس نے خسارہ اٹھایا، واضح خسارہ] بی بی کا نام ٹھہرانا بھی عورتوں کو پکارنے میں داخل ہے، کوئی بی بی آسیہ کا، کوئی بی بی اوتاولی کا، کوئی لال پری، سیاہ پری اور سبز پری کا اور کوئی سیتلا مسانی اور کالی کا نام ٹھہراتا ہے، جب کہ صورت حال یہ ہے کہ وہاں کوئی عورت ہے نہ مرد، محض اپنا خیال ہے اور شیطان کا وسوسہ۔ یہ جو کبھی سر پر چڑھ کر بولتا ہے اور کبھی کوئی کرشمہ دکھاتا ہے تو وہ شیطان ہے۔ اسی طرح جانور کا کان چیرنا یا کان کاٹنا یا اس کے گلے میں ناڑا (دھاگا) باندھنا یا ماتھے پر منہدی لگانا، منہ پر سہرا باندھنا، منہ کے اندر پیسا رکھنا یا کسی جانور پر نشان کرنا کہ یہ فلاں کی نیاز ہے یا کسی کی چوٹی رکھنا یا کسی کے نام پر ناک کان چھیدنا یا
Flag Counter