Maktaba Wahhabi

560 - 548
پہلے پہل انھیں تین قسم کے آدمیوں سے جہنم کو بھڑکایا جائے گا۔ یہ مضمون مفصل طور پر ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں مرفوعاً مروی ہے۔[1] (رواہ ابن جریر) اس کی شہادت قرآنِ کریم میں بھی موجود ہے۔ فرمایا: ﴿یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِنَّ کَثِیْرًا مِّنَ الْاَحْبَارِ وَ الرُّھْبَانِ لَیَاْکُلُوْنَ اَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ﴾ [التوبۃ: ۳۴] [اے ایمان والو ! بہت سے علما اور پادری لوگوں کے مال باطل طور پر کھاتے ہیں] یہ آیت اس بات کی دلیل ہے کہ علم و عمل سے ان لوگوں کی مراد یہی دنیا تھی۔ یہ ارادہ وعمل شرک ہے، اس لیے جس علم وعمل سے ذاتِ الٰہی مقصود نہیں ہوتی، بلکہ اس سے متاعِ دنیا اور اہلِ دنیا کی خوشنودی مقصود ہوتی ہے تو وہ شرک ہے، مثلاً مال لینے کے لیے حج کرنا، کسی عورت سے شادی کرنے کے لیے ہجرت کرنا، مدرس بننے کے لیے علم سکھانا، وظیفۂ معاش مقرر کرانے کے لیے نماز پڑھنا، اجرت لینے کے لیے امام و موذن بننا و علی ہذا القیاس۔ بعض اہلِ علم نے کہا ہے کہ اگر میں جان لوں کہ اللہ پاک میرا ایک سجدہ قبول کر لے گا تو میں مرنے کی آرزو کروں، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿اِنَّمَا یَتَقَبَّلُ اللّٰہُ مِنَ الْمُتَّقِیْنَ﴾ [المائدۃ: ۲۷] [اللہ متقیوں ہی سے قبول فرماتا ہے] صحیح بخاری میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ دینار، درہم اور سامان کے بندے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہلاکت کی دعا فرمائی ہے۔ [2] اس لیے کہ وہ اپنی خواہش کا بندہ اور نفس پرست ہے۔ شرکِ عشق: انواعِ شرک میں سے ایک شرک فتنۂ عشق ہے۔ یہ فتنہ بہت بڑا اور بہت برا ہے، کیونکہ عاشق معشوق کا بندہ ہو جاتا ہے اور معشوق اس کا معبود بن جاتا ہے، جب کہ عشق اور توحید کے درمیان جنگ ہے۔ یہ ممکن نہیں ہے کہ عاشق کا ایمان قائم رہ سکے، خواہ وہ عشق کسی مرد سے ہو یا کسی عورت سے، اور خواہ مرد کو مرد سے عشق ہو یا کسی عورت کو عورت سے۔ اطبا نے اس مرضِ عشق کو مالیخولیا کی
Flag Counter