Maktaba Wahhabi

566 - 548
﴿وَ مَنْ یَّتَوَلَّ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فَاِنَّ حِزْبَ اللّٰہِ ھُمُ الْغٰلِبُوْنَ﴾ [المائدۃ: ۵۶] [اور جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اور ایمان والوں سے دوستی رکھے گا تو بلاشبہہ اللہ ہی کا گروہ غالب رہے گا] اللہ تعالیٰ نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ جو مصیبت بڑی یا چھوٹی بندے پر آتی ہے، وہ اس کے گناہوں کا نتیجہ ہے۔ یہ دونوں مقدمے کتاب اللہ میں مذکور ہیں، جن میں غور کرنے سے یہ اشکال زائل ہو جاتا ہے اور ان تکلفات باردہ و تاویلات بعیدہ کی حاجت باقی نہیں رہتی۔ بایں ہمہ اگر سارا جہان کسی کا دشمن ہو جائے اور اللہ نہ چاہے تو اسے کچھ بھی نقصان نہیں پہنچ سکتا ہے۔ یہی سارے موحدین کا عقیدہ اور تجربہ ہے۔ لو الثقلان الجن والإنس أجمعوا یریدون إیلاما لأصغر نملۃ یکون لھا رب السماوات ناصرا لما ظفروا منھا بأدنٰی مضرۃ [اگر تمام جن وانس اکٹھے ہو کر سب سے چھوٹی چیونٹی کو تکلیف پہنچانا چاہیں تو آسمانوں کا مالک اس کا مدد گار ہوگا، وہ سب اسے معمولی سا نقصان بھی پہنچانے میں کامیاب نہ ہو سکیں گے] خاتمہ کلام: اب اس گفتگو کا خاتمہ چند اصولِ جامعہ پر کیا جاتا ہے: 1۔جو شرور ومحن اور تکالیف مسلمانوں کو پہنچتی ہیں، وہ ان شرور و محن سے، جو کفار کو پہنچتے ہیں، کم ہوتی ہیں، اسی طرح جو مصیبت اَبرار (نیکوکاروں) پر آتی ہے، وہ کفار کی مصیبت سے کم ہوتی ہے۔ امر واقع اس کا شاہد ہے۔ 2۔مومن کی مصیبت رضا اور طلبِ ثواب پر مشتمل ہوتی ہے۔ اگر رضا فوت ہو گئی تو صبر اور حصولِ ثواب پر اعتماد رہتا ہے، جس سے اس بلا کی گراں باری اس پر ہلکی ہو جاتی ہے۔
Flag Counter