Maktaba Wahhabi

56 - 548
چوتھی فصل اشراک فی العبادۃ کی خرابی کا بیان انبیا کی دعوت: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰی قَوْمِہٖٓ اِنِّیْ لَکُمْ نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌ * اَنْ لَّا تَعْبُدُوْٓا اِلَّا اللّٰہَ اِنِّیْٓ اَخَافُ عَلَیْکُمْ عَذَابَ یَوْمٍ اَلِیْمٍ﴾ [ھود: ۲۵۔۲۶] [اور بلاشبہہ یقینا ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا، بے شک میں تمھارے لیے صاف صاف ڈرانے والا ہوں۔کہ تم اللہ کے سوا (کسی کی) عبادت نہ کرو۔ بے شک میں تم پر ایک درد ناک دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں] اس سے ثابت ہوا کہ نوح علیہ السلام کے وقت سے مسلمانوں اور کافروں میں یہ مقابلہ شروع ہے، اسی وقت سے اس بات پر مقابلہ ہے کہ اللہ کے مقبول بندے یہی کہتے آئے کہ اللہ کی تعظیم کی طرح کسی اور کی تعظیم نہ کی جائے، جو کام اس کی تعظیم کے ہیں وہ اوروں کے لیے نہ کیے جائیں۔ سجدہ تعظیمی، قیام اور پکار صرف اللہ کے لیے: اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں سورج چاند کو سجدہ کرنے سے منع فرمایا ہے اور کہا ہے کہ تم سورج چاند کے بجائے ان کے خالق کو سجدہ کرو۔ ایک جگہ فرمایا: ﴿ قُلْ اِِنَّمَآ اَدْعُوْا رَبِّیْ وَلَآ اُشْرِکُ بِہٖٓ اَحَدًا﴾ [الجن: ۲۰] [کہہ دے میں تو صرف اپنے رب کو پکارتا ہوں اور میں اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا] اس سے معلوم ہوا کہ کسی کے لیے ادب سے کھڑا ہونا، اس کو پکارنا اور اس کی دہائی دینا، انھیں کاموں سے ہے جو کام اللہ تعالیٰ نے اپنی تعظیم کے لیے ٹھہرائے ہیں۔ کسی دوسرے سے یہ معاملہ کرنا
Flag Counter