Maktaba Wahhabi

451 - 548
یا میں تفقہ فی الدین کے وسائل نہیں رکھتا یا میں اشباہ و نظائر سے استدلال کرنے کی اہلیت سے محروم ہوں، یا یہ کہے کہ میر ا متبوع شخص نبیصلی اللہ علیہ وسلم کی مراد ومنشا کو مجھ سے زیادہ جانتا تھا؛ یہ سب حیلے بہانے غیر مفید ہیں، بالخصوص اس صورت میں کہ غیر معصوم شخص کی خطا کے جواز کا معترف اور اقرار کرتا ہو، پھر بھی اس قاعدے میں اختلاف کرتا ہے تو اس سے بات چیت ہی نہیں کرنی چاہیے۔ وہ اللہ کی وعید کے تحت داخل ہے، کیونکہ وہ اللہ اور رسول سے زیادہ دوسرے کو محبوب رکھتا ہے۔ اگر مخالفت کے ساتھ اپنے مخالف مسلک کی آبرو ریزی اور بد دینی زبان وبیان سے کرتا ہے یا اس سے بھی تجاوز کرکے اس کی اذیت و عقوبت کے لیے کوشش کرتا ہے تو پھر وہ حد سے تجاوز کرنے والے ظالموں اور فسادی سرداروں میں شمار کیا جائے گا۔ قواعدِ عبادت: عبادت کے چار قاعدے ہیں۔ ان قواعد کا منشا یہ ہے کہ اللہ اور رسول کی پسندیدہ چیزیں متحقق اور دل و زبان اور جوارح ان کے پابند ہوں۔ عبودیت ایک ایسا لفظ ہے جو ان چاروں مراتب کا جامع ہے۔ اس بنا پر سچی عبادت والے وہی لوگ ہیں جو ان مراتب والے ہیں: 1۔پہلا قاعدہ یہ ہے کہ اللہ نے یا اللہ کے رسول نے اللہ کی طرف سے جس چیز کی خبر دی ہے، اس پر دل سے اعتقاد رکھنا، جیسے اللہ کے اسما وصفات وافعال اور ملائکہ ولقاے الٰہی پر دل سے یقین رکھنا۔ 2۔دوسرا قاعدہ یہ ہے کہ زبان سے ان باتوں کو کہے اور لوگوں کو اس کی طرف بلائے۔ جو اس کی مخالفت کرے، اس کو دفع کرے، بدعات کا بطلان واضح کرے اور اللہ کے ذکر اور اس کے امر و نہی کی تبلیغ میں لگا رہے۔ 3۔تیسرے مرتبے میں دل کا عمل یہ ہے کہ سچے دل سے اللہ سے محبت ہو، اللہ ہی پر توکل و اعتماد ہو، اسی کی طرف رجوع وانابت اور اسی سے خوف و امید ہو۔ صبر و اخلاص کے ساتھ اللہ کے اوامر ونواہی پر قائم رہے اور ہر حال میں اللہ سے راضی رہے، اسی کے لیے کسی سے راضی ہو اور جس سے دوستی یا دشمنی کرے، وہ اللہ ہی کے لیے کرے، اپنے یا دوسرے کے لیے نہ کرے۔ اللہ کے سامنے تواضع اور خاکساری اختیار کرے اور ایمانِ صحیح، توحیدِ خالص اور عبودیتِ حقہ پر اس کا نفس مطمئن ہو، اسی طرح دل کے دوسرے اعمال بھی ہیں، جن کی فرضیت اعضا وجوارح
Flag Counter