Maktaba Wahhabi

166 - 548
دعا، تعویذ، صدقہ وخیرات اور دوا علاج کا اثر اسی تقدیر معلق کے سبب سے ہوتا ہے، اگر یہ اثر ہونا بھی اس کی تقدیر میں لکھا ہے تو آدمی اپنی عقل کو اس میدان میں نہ دوڑائے۔ جس طرح فرما دیا ہے، اس پر یقین لائے، چوں و چرا نہ کرے۔ بڑے آدمیوں کے احکام وافعال کے بھید دیہاتی گنواروں کو معلوم کرنا مشکل ہوتا ہے اور ان کی سمجھ میں نہیں آتا، چہ جائے کہ اللہ کے حکموں اور کاموں کا بھید بندوں کی عقل سے دریافت ہو جائے؟ ’’ما للتراب ورب الأرباب‘‘ مٹی کو رب الارباب سے کیا نسبت! تقدیر پر بھروسا کرنا: 21۔حدیثِ علی رضی اللہ عنہ میں فرمایا ہے کہ تم میں ہر ایک شخص کی جنت ودوزخ میں جگہ لکھ لی گئی ہے۔ کہا: پھر ہم اپنے لکھے پر بھروسا نہ کریں اور عمل کرنا چھوڑ دیں؟ فرمایا: تم عمل کرو۔ ہر کسی کے لیے وہی کام آسان ہوتا ہے جس کے لیے وہ پیدا کیا گیا ہے۔ جو سعادت مند ہے اس کو سعادت کا کام کرنا آسان پڑ جاتا ہے اور جو بدبخت ہے، اس پر بدبختی کا کام کرنا سہل ہو جاتا ہے، پھر یہ آیت پڑھی: ﴿ فَاَمَّا مَنْ اَعْطٰی وَاتَّقٰی * وَصَدَّقَ بِالْحُسْنٰی* فَسَنُیَسِّرُہُ لِلْیُسْرٰی * وَاَمَّا مَنْم بَخِلَ وَاسْتَغْنٰی* وَکَذَّبَ بِالْحُسْنٰی *فَسَنُیَسِّرُہٗ لِلْعُسْرٰی﴾ [اللیل: ۵-۱۰] [سو جس نے دیا اور ڈرا اور نیک بات کی تصدیق کرتا رہے گا تو ہم بھی اس کو آسان راستے کی سہولت دیں گے لیکن جس نے بخیلی کی اور بے پروائی برتی اور نیک بات کی تکذیب کی تو ہم بھی اس کی تنگی ومشکل کے سامان میسر کر دیں گے] اس کو شیخین نے روایت کیا ہے۔[1] یعنی نیک بخت کے لیے نیک بختی کے اسباب جمع ہو جاتے ہیں اور بد بخت کے لیے بدبختی کے اسباب۔ نیک کو نیکی کرنا آسان ہو جاتا ہے اور بد کو بدی کرنا سہل ہوتا ہے۔ جس کے لیے اسبابِ سعادت جمع ہو جائیں وہ شکر کرے اور جس کے لیے اسبابِ بدی جمع ہوں، وہ ڈرے اور
Flag Counter