Maktaba Wahhabi

326 - 548
اس کے سوا کوئی رب ہے۔ اسی پر میرا بھروسا ہے اور اسی کی طرف میں رجوع کرتا ہوں۔ اس کے بعد امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے کہا ہے: ’’والآیات في القرآن الدالۃ علی ھذا المقام کثیرۃ جدا‘‘ انتھی۔[1] یعنی قرآن شریف میں ایسی آیتیں جو اللہ کی توحید پر دلالت کرتی ہیں بہت سی ہیں۔ بلا شبہہ قرآن کے بیان سے بڑھ کر کسی کا بیان حجت وبرہان نہیں ہے۔ انعامات الٰہیہ کا تقاضا ۔۔۔ شرک سے اجتناب: اس باب کے شروع میں ذکر کردہ آیت ﴿ یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ اعْبُدُوْا۔۔۔الخ﴾ [البقرۃ: ۲۱] کے بعد اللہ تعالیٰ نے یوں فرمایا ہے : ﴿ اَلَّذِیْ جَعَلَ لَکُمُ الْأَرْضَ فِرَاشًا وَّ السَّمَآئَ بِنَآئً وَّ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآئِ مَآئً فَأَخْرَجَ بِہٖ مِنَ الثَّمَرٰتِ رِزْقاً لَّکُمْ فَلَا تَجْعَلُوْا لِلّٰہِ اَنْدَادًا وَّ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ﴾ [البقرۃ: ۲۲] [تمھارا رب وہ ہے جس نے زمین کو تمھارے لیے فرش اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی نازل کرکے میوے نکالے کہ تم ان کو کھاؤ اور کسی کو اس کا ہمسر نہ ٹھہراؤ، حالانکہ تم جانتے ہو] پہلی آیت میں صانعِ عالَم اور اس کی توحید کے اثبات کا بیان تھا۔ اس آیت میں انعاماتِ الٰہیہ کا ذکر اور شرک باللہ سے ممانعت کا بیان ہے۔ یعنی تم پر لازم ہے کہ تم سب لوگ موحد بنو، مشرک نہ ہو جاؤ۔ توحید اور شرک ایک دوسرے کی ضد ہیں اور ہر شے اپنی ضد سے پہچانی جاتی ہے، اس لیے اللہ نے پہلے توحید کا حکم دیا، پھر شرک سے منع فرمایا۔ اس آیت کی تفسیر ’’فتح البیان في مقاصد القرآن‘‘ میں اس طرح مذکور ہے: ’’انسان جب اس کائنات میں غورو فکر سے دیکھے گا تو اس جہان کی مثال ایک گھر جیسی پائے گا۔ وہ تاروں کو چراغوں کی طرح سمجھے گا۔ انسان اس جہان میں مالک مکان و صاحبِ خانہ کی مانند ہے۔ اس گھر میں طرح طرح کے پودے مہیا ہیں، جو انسان ہی کے نفع اور فائدے
Flag Counter