Maktaba Wahhabi

191 - 548
باب ہفتم رسوم و رواج کی تردید رسم کیا ہے؟ جو چیز خواص وعوام اکثر لوگوں میں رائج ہو اور لوگ اس کو برا نہ سمجھیں، اگرچہ اس کا کرنا ثواب یا نہ کرنا عذاب نہ جانیں، مگر اس کے کرنے والے کو ان میں کوئی مطعون نہ کرے، بلکہ نہ کرنے والا مطعون ہو اور لوگ اس پر تعجب کریں، پھر خواہ وہ کام شرع کی رو سے جائز ومباح ہو، خواہ مکروہ وحرام، اس بات کا اس میں کچھ لحاظ نہ ہو، صرف زمانے کے رواج کا لحاظ ہو، ایسے کام کو ’’رسم‘‘ کہتے ہیں۔ پھر ایسے کام اصل شرع کی رو سے اگرچہ جائز و مباح ہوں، مگر جب ان کاموں کو شرعی کاموں کی طرح لوگ کرنے لگیں اور کرنے والے کی تعریف ومدح اور نہ کرنے والے کی ہجو ومذمت ہونے لگے اور ایسے کاموں میں ہوتے ہوتے آخر کو یہ نوبت پہنچی کہ مکروہ وحرام بلکہ کفر وشرک اس کام کے سبب سے ہونے لگے تو ایسے سب کام کبھی بدعت، کبھی مکروہ، کبھی حرام، کبھی شرک اور کبھی کفر میں شمار ہو کر شرع کی رو سے منع ہو جاتے ہیں، مثلاً جب عورت کا خاوند مر جائے، باوجود یکہ اس کو مرد کی خواہش ہے، بے وارثی کے سبب محتاجی بھی لاحق حال ہے، کوئی باہر کا کام کرنے والا بھی نہ ہو اور اکیلے گھر میں اداس بیٹھی رہے اور شرعاً دوسرا نکاح بھی جائز جانتی ہو مگر وہ فقط رسم ورواج کے سبب اور خاوند نہ کرے گی تو لوگ اس کو اچھا کہیں گے اور اگر کرے گی تو مطعون ہو گی یا نکاح وختنہ وبسم اللہ وغیرہ میں فقر واحتیاج وغیرہ کے باوجود اگرچہ سودی قرض لینا یا بھیک مانگنا پڑے، مگر برادری کا کھانا اور کپڑا اور چھٹی معمولی وغیرہ رسمیں خاندانی بلکہ اور خرافاتیں ناچ رنگ راگ ضرور ہی ہوں۔ اگرچہ وہ لوگ ان رسموں کو فرض، واجب، سنت اور مستحب نہ جانیں، مگر رسم ورواج کے سبب کرتے ہوں، نہ کریں تو مطعون ہوں اور کریں تو تعریف ہو۔
Flag Counter