Maktaba Wahhabi

323 - 548
ہے تمھاری عقل پر کہ یہ موجودات جن میں عالم علوی وسفلی (آسمان و زمین) اور دوسری مضبوط اشیا ہیں، کیا ان کا کوئی صانع نہیں ہے ؟ یہ سن کر قوم لا جواب ہو گئی، انھوں نے حق کی طرف رجوع کیا اور امام صاحب کے ہاتھ پر مسلمان ہوگئی] 3۔اسی طرح امام شافعی رحمہ اللہ سے کسی نے وجودِ صانع پر دلیل کا سوال کیا تو انھوں نے کہا : ’’ھذا ورق التوت، طعمہ واحد، تأکلہ الدود فیخرج منہ الإبریسم، وتأکلہ النحل فیخرج منہ العسل، وتأکلہ الشاۃ والبقر والأنعام فتلقیہ بعرا وروثا، وتأکلہ الظباء فیخرج منھا المسک، وھو شییٔ واحد‘‘[1] [اس درخت توت کے پتے کو ذرا دیکھو، اس کا ایک ہی مزاہے۔ اس کو کیڑا کھاتا ہے تواس سے ریشم نکلتا ہے۔ شہد کی مکھی کھاتی ہے تو شہد بنتا ہے۔ بکری، گائے اور چوپائے کھاتے ہیں تو مینگنی اور گوبر بن کر نکلتا ہے۔ اس کو ہرن کھاتے ہیں تو مشک بنتا ہے، حالانکہ یہ ایک ہی چیز ہے۔ یہ کس کی کاریگری ہے ؟] 4۔یہی سوال امام احمد رحمہ اللہ سے کیا گیا تو انھوں نے کہا: ’’ھھنا حصن حصین أملس، لیس لہ باب ولا منفذ، ظاھرہ کالفضۃ البیضائ، وباطنہ کالذھب الإبریز، فبینا ھو کذلک إذ انصدع جدارہ فخرج منہ حیوان سمیع بصیر ذو شکل حسن، وصوت ملیح، یعني بذلک البیضۃ إذا خرج منھا الدجاجۃ‘‘[2] [یہاں ایک مضبوط چکنا قلعہ ہے، اس کا کوئی دروازہ ہے نہ راستہ، ظاہر میں سفید چاندی جیسا اوراندر سے خالص سونے کی مانند ہے۔ اچانک اس قلعے کی دیوار پھٹ گئی تو اس میں سے ایک سنتا دیکھتا اچھی شکل اورخوش کن آواز والا جاندار نکلا۔ اس سے ان کی مراد انڈا تھی جس سے مرغی پید ا ہوتی ہے] توحیدِ الٰہی پر عجیب استدلال: ایک سوال کے یہ چار جواب ہیں جو اہلِ سنت کے چار ائمہ مجتہدین نے دیے ہیں۔ ان سے
Flag Counter