Maktaba Wahhabi

78 - 548
کامیابی ہے، جس کے متعلق اللہ نے فرمایا ہے: ﴿ فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَ اُدْخِلَ الْجَنَّۃَ فَقَدْ فَازَ وَ مَا الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَآ اِلَّا مَتَاعُ الْغُرُوْرِ﴾ [آل عمران: ۱۸۵] [پھر جو شخص آگ سے دور کر دیا گیا اور جنت میں داخل کر دیا گیا تو یقینا وہ کامیاب ہوگیا اور دنیا کی زندگی تو دھوکے کے سامان کے سوا کچھ نہیں] 2۔دوسرا گروہ عذاب میں مبتلا ہونے والوں کا ہے، جو اعمالِ بد اور گناہِ کبیرہ کے سبب جہنم میں جائیں گے اور پھر عدمِ شرک اور وجودِ توحید کے سبب جلد یا بدیر شفاعت یا بلا شفاعت سزا پانے کے بعد جہنم سے نکلیں گے۔ 3۔تیسرا گروہ نجات پانے والوں کا ہے، جیسے بچے اور پاگل، کیونکہ یہ مرفوع القلم تھے۔ انھیں جہنم سے نجات ملے گی، ثواب خواہ ملے یا نہ ملے۔ 4۔چوتھا ہلاک ہونے والوں کا گروہ ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو جنت سے بالکل محروم رہیں گے۔ ان میں اہلِ کفر و شرک سب داخل ہیں، خواہ وہ موحد تھے یا منافق، کیونکہ اقرارِ رسالت کے بغیر خالی توحید باعث نجات نہیں ہوتی ہے، اسی طرح اتباع کے بغیر رسالت کا اقرار نجات نہیں دیتا۔ اتباع کا مطلب یہ ہے کہ آدمی کا عقیدہ و عمل ظاہر کتاب و سنت کے مطابق ہو، کیونکہ بدعت کے بہتر دروازے ہیں جس طرح شرک کے ستر دروازے ہیں۔ سارے اہلِ بدعت حدیث: (( کُلُّھُمْ فِيْ النَّارِ إِلاَّ مِلَّۃً وَّاحِدَۃً ))کے حکم کے ساتھ آگ میں جانے والے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ آگ سے نجات پانے والا کون سا گروہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَا أَنَا عَلَیْہِ وَ أَصْحَابِيْ )) [1] [جو اس راہ پر چلے جس پر میں اور میرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم گامزن ہیں] مشرک ہمیشہ جہنم میں رہے گا اور موحد ہمیشہ جنت میں: مذکورہ بالا حدیث میں بیان کردہ راہ کو اپنانے والے گروہ کو فرقہ ناجیہ کہتے ہیں، اس طریقہ سلفیہ کے لوگ سرے سے جہنم میں نہیں جائیں گے، گو ان میں سے بعض اعمال میں کوتاہی کرنے والے ہوں۔ ان کی توحید اس دن وہ کام کر جائے گی جو اہلِ بدعت کی اطاعت اور عبادت بھی نہیں کرے
Flag Counter