Maktaba Wahhabi

367 - 548
﴿ یٰٓاَبَتِ لَا تَعْبُدِ الشَّیْطٰنَ ﴾ [مریم: ۴۴] [ابا جان! شیطان کی عبادت نہ کریں] جوشخص اللہ کی عبادت وطاعت صحیح ڈھنگ سے نہیں کرتا، وہ اس طاعت میں عابد شیطان (شیطان کا پجاری) ہوتا ہے، لہٰذا ’’لا إلہ إلا اللّٰہ ‘‘ کے سچے قائل وہی لوگ ہیں جو ’’مطیع الرحمن‘‘ (اللہ کے فرماں بردار) ہیں۔ جو شخص اللہ کو اکیلا معبود جانے گا، وہی خالص عبودیت بھی کرے گا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ وَلاَ یُشْرِکْ بِعِبَادَۃِ رَبِّہٖ أَحَداً﴾ [الکھف: ۱۱۰] [اپنے رب کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کرے] دخولِ جنت کے لیے کامل توحید ضروری ہے: کامل توحید یہی ہے کہ اللہ کی محبوب چیز کو محبوب اور اس کی مکروہ چیز کو مکروہ رکھے، ورنہ جس نے اس کی کسی محبوب شے کو مکروہ رکھا یا کسی مکروہ کو محبوب بنایا، اس کی توحید کامل نہیں ہے، اس کے اندر ایک طرح کا شرک خفی ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ ذٰلِکَ بِاَنَّھُمْ اتَّبَعُوْا مَآ اَسْخَطَ اللّٰہَ وَکَرِھُوا رِضْوَانَہٗ فَاَحْبَطَ اَعْمَالَھُمْ﴾ [محمد: ۲۸] [اس کی وجہ یہ ہے کہ انھوں نے اس چیز کی پیروی کی جس سے اللہ کو غصہ ہوا اور اس کی رضا مندی کو مکروہ رکھا، تو اللہ نے بھی ان کے سب نیک کاموں کو برباد کر دیا] اہلِ توحید میں سے جو لوگ جہنم میں جائیں گے، اس کی وجہ یہی ہے کہ وہ ’’لا إلہ إلا اللہ‘‘ کہنے میں پورے طور پر سچے نہیں تھے۔ جب اللہ کے ما سوا سے دل پاک ہو جاتا ہے تو کلمے کا قائل صادق القول ہوتا ہے، ورنہ سچائی میں کچا ہے۔ غرض کہ اصل چیز کلمہ طیبہ پر استقامت ہے۔ اللہ کی قربت ومعیت اور رویت کا خیال کرکے گناہ سے باز رہنا اقرارِ کلمہ کی سچائی پر دلیل ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿اَلَمْ یَعْلَمْ بِاَنَّ اللّٰہَ یَرٰی﴾ [علق: ۱۴] [کیا اسے نہیں معلوم کہ اللہ دیکھ رہا ہے؟] ﴿ اِِنَّ رَبَّکَ لَبِالْمِرْصَادِ﴾ [فجر: ۱۴] [بیشک تمھارا پروردگار تاک میں لگا ہوا ہے] حکایت: ایک مرد نے ایک عورت کو جنگل میں اکیلا پاکر کچھ کرنا چاہا تو اس نے عورت سے کہا: ستاروں
Flag Counter