Maktaba Wahhabi

354 - 548
کو شریک نہیں کرتا ہے۔ اگر کسی نے زبان سے یہ کلمہ کہا، لیکن اس کے موافق عمل نہیں کیا تو وہ مخلص نہیں ہے اور جب مخلص نہ ہوا تو اب شفاعت بھی اس کے لیے نہ ہو گی۔ دوسری حدیث میں آیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میری شفاعت ان لوگوں کے لیے ہوگی، جو کسی چیز کو اللہ کے ساتھ شریک نہیں کرتے ہیں۔‘‘[1] معلوم ہوا کہ قبر پرست، پیر پرست، رائے پرست اور امام پرست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت سے محروم رہیں گے۔ ستر ہزار اہلِ توحید حساب کے بغیر جنت میں داخل ہوں گے: سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی مرفوع روایت میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میری امت کے ستر ہزار لوگ حساب و عذاب کے بغیر جنت میں جائیں گے اور یہ وہ لوگ ہیں جو دم نہیں کراتے، داغ نہیں دیتے، بدشگون نہیں لیتے اور اپنے رب پر بھروسا کرتے ہیں۔‘‘[2] (رواہ البخاري ومسلم والترمذي والنسائي بألفاظ مختصرا ومطولا) امام احمد اور مسلم نے اس حدیث میں اتنا اضافہ کیا ہے کہ (( لا یرقون )) دم نہیں کرتے ہیں، مگر شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ (( لا یرقون ))کا اضافہ راوی کا وہم ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لفظ (( لا یرقون )) نہیں فرمایا ہے، بلکہ صرف (( لا یسترقون))(دم نہیں کراتے) کہا ہے۔ رقیہ (دم) جب تک شرک نہ ہو، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ خود جبرئیل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر دم کیا تھا اور صحابہ نے بھی کیا تھا، جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جائز رکھا۔ راقی (دم کرنے والا) اور مسترقی (دم کرانے والا ) ان دونوں کے درمیان فرق یہ ہے کہ ’’مسترقی‘‘ دوسرے سے دم کا طلب گار اور دل سے غیر اللہ کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور ’’راقی‘‘ محسن ہوتا ہے، سائل اور طالب نہیں ہوتا۔ ان ستر ہزار جنتیوں کا اعلیٰ وصفِ کامل توکل ہے کہ وہ کسی سے طالبِ دم نہیں ہوتے اور نہ لوہے وغیرہ سے داغ دیتے ہیں۔[3] حافظ ابن القیم رحمہ اللہ نے اس کا مطلب بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ لوگ نہ منتر خوانی کا
Flag Counter