Maktaba Wahhabi

190 - 548
یعنی جب قرآن وحدیث سے ایک بات کا منع ہونا معلوم ہو گیا تو اب اس کے خلاف اگر کوئی حاکم، مفتی، قاضی، ملا، مشائخ، امیر، بادشاہ اس امر کو جائز کہے یا کسی کتاب میں کسی کا قول وفعل لکھا ہو تو اس کا ماننا حرام ہے۔ 4۔’’شرح السنہ‘‘[1] میں نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ (( لَاطَاعَۃَ لِمَخْلُوْقٍ فِيْ مَعْصِیَۃِ الْخَالِقِ))یعنی خالق کی نافرمانی جس میں ہو، اس میں کسی مخلوق کی فرماں برداری نہیں ہے۔ اس سے ثابت ہوا کہ قرآن وحدیث کے خلاف کوئی کہے اور کیسی ہی تقریر بنائے نہ مانے، بلکہ اگر تمام مخلوقِ دنیا کی کہے تب بھی نہ سنے۔ تقلید شرک ہے: 5۔حدیثِ عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ میں آیتِ کریمہ: ﴿اِتَّخَذُوْٓا اَحْبَارَھُمْ وَ رُھْبَانَھُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ﴾ [التوبۃ: ۳۱] کی بابت فرمایا تھا: (( أَمَا إِنَّہُمْ مَا کَانُوْا یَعْبُدُوْنَہُمْ، وَلٰکِنَّہُمْ کَانُوْا إِذَا أَحَلُّوْا لَہُمْ شَیْئاً اِسْتَحَلَّوْہُ، وَإِذَا حَرَّمُوْا عَلَیْہِمْ شَیْئاً حَرَّمُوْہُ )) [2] [یعنی وہ اپنے مولویوں اور درویشوں کو پوجتے نہ تھے، بلکہ جس چیز کو وہ ان کے لیے حلال بتاتے اس کو یہ حلال اور جس چیز کو وہ ان پر حرام کہہ دیتے اس کو یہ حرام مانتے تھے] اس تقلید کو اللہ نے ان کا رب ٹھہرانا فرمایا ہے۔ یہ تقلید یہود ونصاریٰ کی راہ تھی۔ اس امت کے جھوٹے مسلمان اب یہی کام کرتے ہیں کہ بلا تحقیق ہر مولوی اور درویش کے کہنے پر حرام حلال اور جائز نا جائز کا اعتقاد کر لیتے ہیں۔ جس بدعت کو کسی مولوی نے حسنہ کہہ دیا یا جس خواب وکشف کو کسی مشائخ نے بہتر بتا دیا، ان احمقوں نے اس کو اپنا دین سمجھ کر اس پر عمل کیا۔ یہی تقلید بہ نصِ قرآن شرک ہے۔ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام کے ہوتے ہوئے دوسرے کے کلام وکام کو ماننا اگر شرک نہیں ہے تو پھر شرک کیا ہے؟ ٭٭٭
Flag Counter