Maktaba Wahhabi

393 - 548
سی آیتیں بھی اس پر دلالت کررہی ہیں۔ صوفیہ میں جو وحدۃ الوجود کے قائل ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ’’ لا إلٰہ إلا اللّٰہ ‘‘ کا کلمہ ’’لا موجود إلا اللّٰہ ‘‘ کے معنی میں ہے، جو بالکل باطل ہے۔ پانچواں درجہ: پانچواں درجہ یہ ہے کہ دعا عبادت کے معنی میں ہے، بلکہ وہ عبادت کا مغز اور افضل عبادت ہے۔ حدیث میں آیا ہے: (( أَکْرَمُ شَیْیٍٔ عَلَی اللّٰہِ الدُّعَائُ )) [1] [اللہ کے نزدیک اشرف چیز دعاہے] دوسری حدیث میں ہے کہ ’’افضل عبادت دعا ہے۔‘‘[2] (اس کو حاکم نے صحیح کہا ہے) ایک اور حدیث میں یوں آیا ہے کہ ’’دعا ہی عبادت ہے۔‘‘[3] (اس کو ترمذی نے روایت کیا ہے) اس حدیث کے الفاظ حصر پر دلالت کرتے ہیں، جس سے دعا کی افضلیت اور عبادات میں اس کی عظمتِ شان کا فائدہ حاصل ہوتا ہے۔ معلوم ہوا کہ توحید کی خاص چیز دعا ہے، لہٰذا جو کوئی اللہ کے سوا کسی اور کو پکارتا ہے یا اس سے کچھ مانگتا ہے، وہ مشرک ہے۔ غیر اللہ کو پکارنا بلا شک و شبہہ شرک ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ اُدْعُوْا رَبَّکُمْ تَضَرُّعًا وَّ خُفْیَۃً﴾ [الأعراف: ۵۵] [اپنے رب کو گڑ گڑا کر اور چپکے سے پکارو] پھر فرمایا: ﴿ وَادْعُوْہُ خَوْفًا وَّطَمَعًا﴾ [الأعراف: ۵۶] [اور اپنے رب کو ڈر کر اور امید رکھ کر پکارو] اس جگہ دعاے عبادت اور دعاے مسئلہ دونوں کو جمع فرما دیا ہے۔ یہ دونوں اللہ کے ساتھ خاص ہیں، اس کے علاوہ کسی کے لائق نہیں ہیں، یعنی عبادت بھی اسی کی کرو اور سوال بھی اسی سے کرو۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
Flag Counter