Maktaba Wahhabi

352 - 548
(( رَضِیْتُ بِاللّٰہِ رَبًّا وَّبِالْإِسْلَامِ دِیْنًا وَّبِمُحَمَّدٍ رَّسُوْلاً وَّجَبَتْ لَہُ الْجَنَّۃُ )) [1] (رواہ أبو داؤد) [جس نے یہ کہا کہ میں راضی ہوا اللہ کے رب، اسلام کے دین اور محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے پر تو اس کے لیے جنت واجب ہوگئی] اس حدیث میں توحیدِ الوہیت اور توحیدِ ربوبیت دونوں کے اقرار کا ذکر ہے۔ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی مرفوع حدیث میں ہے: ’’جس کا آخری کلام ’’لا إلہ إلا اللّٰہ‘‘ ہوا، وہ جنت میں جائے گا۔‘‘[2] (رواہ أبو داؤد) جنت کی بشارت: اس میں صرف توحیدِ الوہیت کا ذکر کیا گیا ہے۔ نزع کے وقت اصل معتبر چیز ’’لا إلہ إلا اللّٰہ‘‘ کہنا ہے، اس لیے کہ توحید اور شرک کے درمیان فرق اسی اقرارِ الوہیت سے ہوتا ہے، ورنہ ربوبیت کا اقرار تو مشرک بھی کرتے ہیں۔ بہر حال جس شخص میں ان دونوں قسموں (ربوبیت و الوہیت) کی توحید مجتمع ہوگئی، وہ جنت کا مستحق ہو گیا، اس میں کوئی شک و شبہہ نہیں ہے، اس کا وعدہ اللہ و رسول دونوں نے ہم سے کیا ہے۔ اللہ سے بڑھ کر کون سچا ہو سکتا ہے اور رسول سے زیادہ کون لائقِ اعتماد ہے؟ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جبریل نے آکر مجھے یہ بشارت دی ہے کہ آپ کی امت میں سے جس کی موت اس حالت میں ہوگی کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں کرتارہا ہوگا تو وہ جنت میں جائے گا۔‘‘ ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: ’’اگر چہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگرچہ اس نے زنا اور چوری کی ہو۔‘‘ پھر میں نے یہی کہا: ’’وَإِنْ زَنٰی وَإِنْ سَرَقَ؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( وَإِنْ زَنٰی وَإِنْ سَرَقَ ))(اگرچہ اس نے
Flag Counter