Maktaba Wahhabi

294 - 548
اور روافض کا شیوہ اہلِ حدیث کو ناصبی قرار دینا ہے۔ امام صابونی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میرے نزدیک یہ گمراہ لوگوں کا تعصب ہے، کیونکہ اہل سنت کا نام اہلِ حدیث کے سوا کوئی نہیں ہے۔ اہلِ بدعت جو اپنی طرف سے اہلِ سنت کے لیے ایسے القاب تراشتے ہیں، اس میںوہ ان شیا طین مشرکین کے ہم مسلک ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے طرح طرح کے نام گھڑا کرتے تھے۔ کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ساحر کہتا اور کوئی کاہن ٹھہراتا، کسی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شاعر کہا اور کسی نے مجنون۔ بعض نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جھوٹ گھڑنے والا بتایا اور بعض نے فتنے میں مبتلا افترا بازی کرنے والا بنایا، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سب عیبوں سے پاک و صاف تھے اور اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ رسول اور سچے نبی تھے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ اُنْظُرْ کَیْفَ ضَرَبُوْا لَکَ الْاَمْثَالَ فَضَلُّوْا فَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَ سَبِیْلًا﴾ [الإسرائ: ۴۸] [دیکھ انھوں نے کس طرح تیرے لیے مثالیں بیان کیں، پس گمراہ ہو گئے، سو وہ کسی راہ پر نہیں آ سکتے] اسی طرح اہلِ بدعت ۔خذلھم اللّٰہ تعالیٰ۔ حاملینِ اخبار، ناقلینِ آثار اور راویانِ احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو، جو طریق نبوی کے متبع اور سنت احمدی پر چلنے والے ہیں، انواع و اقسام کے القاب و اوصاف سے یاد کیا کرتے ہیں، حالانکہ اصحاب الحدیث ان تمام الزامات سے بری ہیں اور ان کا اس کے سوا کوئی نام نہیں ہے کہ وہ صحیح سنت، پسندیدہ سیرت، درست راستوں اور قوی دلائل والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے جملہ اوامر و نواہی میں انھیں اپنی کتاب کے اتباع اور احادیث و اخبارِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا کی توفیق دی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی راہنمائی کی ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو اخذ کرتے ہیں اور سنت کی ملازمت سے ہدایت پاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اور ائمہ شریعت و علماے امت کی محبت کے لیے ان کے دلوں کو کھول دیا ہے۔ آدمی کا انجام اسی کے ساتھ ہوگا جس سے اسے محبت ہے: جو شخص جس قوم سے محبت رکھے گا، قیامت کے روز وہ انہی میں اٹھے گا۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’آدمی اسی کے ساتھ ہے جس سے وہ محبت رکھتا ہے۔‘‘[1]
Flag Counter