Maktaba Wahhabi

275 - 548
بائیسویں فصل میثاق، انبیا کی عصمت و متابعت اور مقرر رزق و موت کا بیان میثاق: میثاق اور اقرارِ ربوبیت، جو اللہ تعالیٰ نے عالم ارواح میں اپنے بندوں سے لیا تھا، قرآن و حدیث سے ثابت ہے اور ہم اس کے وقوع کے قائل ہیں۔ جب کہ فرقہ معتزلہ کے لوگ اس کے منکر ہیں اور اس مسئلے پر وارد ہونے والی آیات و احادیث کی عقلی تاویلیں کرتے ہیں، مگر ان کا یہ اعتقاد اسلام کے بالکل خلاف اور ناحق ہے۔ انبیا و رسل کی عصمت اور ان کی متابعت: حضرات انبیا کے سوا کسی شخص کو عصمت اور پاک دامنی حاصل نہیں ہے، اگرچہ کوئی کیسا ہی عالی مرتبہ یا کسی متبرک مقام کا رہنے والا کیوں نہ ہو۔ بنا بریں ہر قول و عمل میں متابعت بھی صرف انبیا کا خاص وصف ہے۔ امت میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی صحابی، تابعی یا اہلِ بیت یا امام و مجتہد کو یہ منصب حاصل نہیں ہے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جملہ ارشادات برحق اور کلامِ حق ہیں، جبکہ کسی دوسرے آدمی کے بعض اقوال مقبول ہوتے ہیں اور بعض مردود۔ کسی شخص کا مقرر رزق کھائے بغیر مرنا ممکن نہیں: ہر شخص اپنی زندگی میں مقدر رزق پورا کر لیتا ہے، خواہ وہ رزق حلال سے ہو یا حرام سے۔ جب تک کوئی آدمی اپنا مکمل رزق نہیں کھا لیتا، اسے موت نہیں آتی، البتہ رزق حلال کمانے اور کھانے پر آدمی کو اجر وثواب ملتا ہے اور حرام خوری کے باعث وہ مجرم اور گناہ گار ٹھہرتا ہے۔ یہ بات ممکن نہیں ہے کہ ایک شخص عرصہ دراز تک دنیا میں زندہ رہے اور خوب کھائے پیے، مگر اس سب کے باوجود اسے رزق میسر نہ ہو یا دوسرے آدمی کے رزق پر اس کی زندگی بسر ہو جائے۔ جس شخص کو قتل کر دیا جاتا ہے، وہ بھی
Flag Counter