Maktaba Wahhabi

129 - 548
سے ملا کر معلوم کر سکتا ہے کہ وہ ان کے طریقے پر ہے یا نہیں ہے۔ اگر وہ اس میزانِ عدل میں اعتقاداً و عملاً پورا نکلا تو بلا شبہہ وہ فرقہ ناجیہ میں داخل ہے، گو عمل میں ان کے بہ نسبت قاصر ہو اور جو اس سے کم ہو وہ جان لے کہ وہ فرقہ ناجیہ میں نہیں ہے۔ تمام احوال و اقوال و افعالِ نبوت کے کتب سنت و سیر میں ضبط ہونے کی وجہ سے یہ موازنہ بہت آسان ہے، کچھ مشکل کام نہیں ہے، خصوصاً اس صورت میں کہ خود شارع علیہ السلام نے زمانہ آیندہ اور بدع پایندہ پر آگاہ کر دیا ہے۔ 21۔فرمایا: ’’قریب ہے کہ میری امت میں وہ قومیں نکلیں گی جن میں اہوا داخل ہوں گے جس طرح کہ سگ گزیدہ میں اثر ہوتا ہے کہ کوئی رگ اور جوڑ نہ بچے گا مگر وہ ہویٰ اس میں داخل ہو گی۔‘‘[1] اہوا سے مراد بدعات ومحدثاتِ امور اور بلا دلیل و برہان دین میں راے کا دخول اور لوگوں کی تقلید ہے۔ یہ حدیث اس بات پر دلیل ہے کہ جو لوگ میرے اور اصحاب کے عقیدے اور طریقے اور رسم و عادت یعنی سنت کے موافق عمل کرتے ہیں اور کریں گے، وہ بہشتی ہوں گے اور باقی سب فرقے جو بدعت کی نئی نئی باتیں نکال کر متفرق گروہ ہو گئے ہیں وہ سب دوزخ میں جائیں گے، گو ان میں سے بعض کو بعض بدعات کے خفیف ہونے کے سبب خلود نہ ہو، لیکن ان کا نار میں دخول اس حدیث کے مطابق متعین ہے۔ فرقۂ ناجیہ میں اکثر لوگ جہنم سے دور رہیں گے، ان کو دخول بھی نہ ہوگا، اگرچہ بعض فساق ارتکابِ کبائر کے سبب ایک مدت کے واسطے نار میں داخل ہوں گے خواہ وہ مدت قلیل ہو یا کثیر۔ غرض کہ سلف کے عقائد و اعمال اور رسوم و عادات میں کمی بیشی کرنے والا مبتدع مستحق نار ہوتا ہے، جس طرح کہ ان کی راہ ورسم، عقیدہ و عمل اور قول وحال کا پابند جنتی اور ناجی ہوتا ہے۔ واللّٰہ أعلم۔ سنت پر عمل کرنے والے کا مقام: 22۔حدیثِ انس رضی اللہ عنہ میں آیا ہے کہ جس نے میری سنت کو دوست رکھا، اس نے مجھ کو دوست رکھا اور جس نے مجھ کو دوست رکھا، وہ میرے ساتھ جنت میں ہو گا۔[2]
Flag Counter