Maktaba Wahhabi

182 - 548
6۔حدیثِ جندب رضی اللہ عنہ میں بھی قبورِ انبیا و صلحا کو مساجد ٹھہرانے سے منع کیا ہے۔ اس کو مسلم نے روایت کیا ہے۔[1] قبر پر بیٹھنا اور نماز پڑھنا: 7۔حدیثِ ابی مرثد غنوی رضی اللہ عنہ میں فرمایا ہے کہ قبروں پر بیٹھو نہ ان کے پاس نماز پڑھو۔ اس کو مسلم نے روایت کیا ہے۔[2] قبر کی طرف نماز اگر معاذ اللہ تعظیم میت کے واسطے ہے تو کفر ہے اور اگر اس قبر یا مقبور کو قبلہ ٹھہرایا تو حرام ہے، لیکن اگر یہ نیت نہیں ہے تو مکروہ تحریمی ہے۔ قبر پر بیٹھنا کئی طرح پر ہے۔ ایک نِرا بیٹھ جانا، دوسرے اس پر جائے ضروری کرنا، تیسرے اس کے بھروسے پر خادم یا مجاور بن کر بیٹھ رہنا اور اس میں قبر پر جلسہ کرنے کی ممانعت ہے۔ اس حکم میں عرس بھی داخل رہے گا۔ قبروں کو برابر کرنا: 8۔علی مرتضی رضی اللہ عنہ نے ابوالہیاج اسدی رحمہ اللہ سے کہا تھا کہ کیا میں تجھ کو ایسے کام پر نہ بھیجوں جس کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو بھیجا تھا؟ وہ کام یہ ہے کہ تو کسی مورت کو توڑے بغیر اور کسی قبر کو برابر کیے بغیر نہ چھوڑ۔ اس کو مسلم نے روایت کیا ہے۔[3] یہ حدیث اس بات پر دلیل ہے کہ قبر کا زمین سے اونچا بنانا گناہ ہے۔ ہم نے اس کو گناہ اس لیے کہا ہے کہ اگر قبر کی بلندی گناہ نہ ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیوں بلند قبور کو پست کراتے اور ان کا ذکر مورتیوں کے ہمراہ کیوں فرماتے؟ قبر کو پختہ کرنا اور اس پر لکھنا: 9۔حدیثِ جابر رضی اللہ عنہ میں قبر کو گچ کرنے، اس پر عمارت تعمیر کرنے اور قبر پر بیٹھنے سے نہی فرمائی ہے۔ اس کو مسلم نے روایت کیا ہے۔[4] اس سے معلوم ہوا کہ قبر پختہ بنائے نہ اس پر قبے وغیرہ کی
Flag Counter