Maktaba Wahhabi

249 - 548
چھٹی فصل رویتِ الٰہی اہلِ ایمان کو آخرت میں اللہ تعالیٰ کا دیدار ہونا آیات قرآنیہ سے ثابت ہے۔ صحیح ومتواتر احادیث میں اس طرح وارد ہے: ’’بے شک تم اپنے رب تعالیٰ کو اس طرح دیکھو گے جس طرح تم چودھویں رات میں چاند کو دیکھتے ہو، جس وقت وہ کامل ہو جاتا ہے، اس کے بعد اللہ تعالیٰ کے دیدار اور اس کی رویت میں کوئی خفا اور اشتباہ باقی نہیں رہے گا۔‘‘[1] علامہ صابونی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس تشبیہ سے مقصود ذاتِ باری تعالیٰ کی چاند سے تمثیل نہیں ہے، بلکہ فقط اس کے دیدار کو چودھویں رات کے چاند کی رویت سے تمثیل مراد ہے۔ انتھیٰ۔[2] میں کہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کا دیدار دو طرز پر ہو سکتا ہے۔ اول اس کا ظہور و انکشاف کامل طور پر ہو، جس کے مقابلے میں تصدیق ایمانی اور ایمان بالغیب بھی بے اصل و لاشے ثابت ہوگا۔ معتزلہ کا مختار مذہب یہی ہے اور فی نفسہ حق بھی ہے، مگر اس میں ان کی غلطی یہ ہے کہ وہ اس معنی میں رویت کو اسباب کے اندر محصور کر دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی رویت کا دوسرا طریقہ اسے متعدد صورتوں میں دیکھنا ہے جس پر بہت سی احادیث دلالت کرتی ہیں اور یہی مذہب قوی ہے۔ الغرض ایمان والے اللہ تعالیٰ کو اپنے سر کی آنکھوں سے آمنے سامنے اس کی صورت اور رنگ کے ساتھ دیکھیں گے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں نے اپنے رب تعالیٰ کو حسین تر صورت میں دیکھا۔‘‘[3]
Flag Counter