Maktaba Wahhabi

51 - 548
﴿ قُلِ ادْعُوا الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ لَا یَمْلِکُوْنَ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ فِی السَّمٰوٰتِ وَ لَا فِی الْاَرْضِ وَمَا لَھُمْ فِیْھِمَا مِنْ شِرْکٍ وَّ مَا لَہٗ مِنْھُمْ مِّنْ ظَھِیْرٍ*وَ لَا تَنْفَعُ الشَّفَاعَۃُ عِنْدَہٗٓ اِلَّا لِمَنْ اَذِنَ لَہٗ﴾ [سبأ: ۳۲۔۳۳] [کہہ دے پکارو ان کو جنھیں تم نے اللہ کے سوا گمان کر رکھا ہے، وہ نہ آسمانوں میں ذرہ برابر کے مالک ہیں اور نہ زمین میں اور نہ ان کا ان دونوں میں کوئی حصہ ہے اور نہ ان میں سے کوئی مدد گار ہے۔ اور نہ سفارش اس کے ہاں نفع دیتی ہے، مگر جس کے لیے وہ اجازت دے] توحید کے بغیر انبیا و اولیا کی شفاعت پر تکیہ کرنا بے سود ہے: من جملہ تصرف کے ایک سفارش ہوتی ہے، وہ بھی بغیر اذن و اجازت کے نہیں ہو گی۔ گویا سفارش بھی غیر اللہ کے تصرف کی حد سے خارج ہے۔ لوگ اس دھوکے میں مبتلا ہیں کہ ہم انبیا و اولیا کی سفارش کی وجہ سے بچ جائیں گے اور وہ یہ نہ سمجھے کہ ہماری سفارش کا ان انبیا و اولیا کو حکم بھی ہو گا یا نہیں؟ پھر یہ کسے معلوم ہے کہ ہماری شفاعت ہو گی؟ حدیث میں صاف بیان ہو چکا ہے کہ سفارش اس کی ہوگی جو موحد ہے نہ کہ مشرک، ہاں اتنا ضرور ہے کہ اس سے کبیرہ گناہوں کا ارتکاب ہو گیا تھا۔ اب محض ان کی شفاعت کا کیا بھروسا رہا، جس پر یہ لوگ اتنا اچھلتے کودتے ہیں؟ شفاعت کی اقسام: شفاعت کئی طرح کی ہوتی ہے، جس کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے: 1۔ شفاعتِ و جاہت: اس قسم کی شفاعت کو یوں سمجھو جیسے کوئی بادشاہ کسی امیر و رئیس کی عزت و آبرو کے سبب سے اس کی سفارش قبول کر لیتا ہے، یہ شفاعت اللہ کی جناب میں ہر گز نہیں ہو سکتی۔ جو کوئی کسی نبی، ولی، امام، شہید، فرشتہ، پیر اور استاد کو اللہ کی جناب میں اس طرح کی سفارش کرنے والا سمجھے، وہ اصل میں مشرک ہے۔ وہ بڑا جاہل ہے کہ اس نے اللہ کے معنی کچھ بھی نہ سمجھے اور اس مالک الملک کی قدر بالکل نہ پہچانی۔ اس شہنشاہ کی تو یہ شان ہے کہ ایک حکم ’’کن‘‘ سے چاہے تو کروڑوں نبی و ولی، جن و فرشتے پیدا کر ڈالے اور ایک لمحے میں عرش سے فرش تک سارا عالم الٹ پلٹ کر دے اور اس کی جگہ کوئی
Flag Counter