Maktaba Wahhabi

264 - 548
سولھویں فصل اولیاء اللہ کا تذکرہ اولیاء اللہ کی پہچان اور کراماتِ اولیا کا بیان: اولیاء اللہ کی کرامت برحق ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے نیک بندوں میں سے جس کی عزت افزائی چاہتا ہے، اپنی رحمت کے ساتھ اس کو کرامت عطا فرما دیتا ہے۔ عرفِ شرع میں ولی وہ شخص ہے جسے پروردگارِ عالم کی ذات و صفات کی معرفت حاصل ہو، ایمان و اخلاص کی حقیقت معلوم ہو۔ وہ کتاب و سنت کا عالم اور ظاہراً و باطناً شریعت کا پابند ہو۔ آیت و حدیث میں تحریف لفظی و معنوی کو روا نہ رکھتا ہو، بدعات کا معتقد نہ ہو اور منکرات پر عمل پیرا نہ ہو۔ جو لوگ ان کمالات کے ساتھ متصف ہو ں گے، ان سے جو امر خارقِ عادت صادر ہو گا، اسے کرامتِ اولیا کہیں گے۔ سلفِ امت اور ائمہ سلف کا اس بارے میں یہی اعتقاد رہا ہے۔ جو تصرف اور خرقِ عادت امر اللہ کے دشمنوں اور شیطان کے دوستوں سے صادر ہو، اسے کرامت نہیں کہیں گے، کیونکہ وہ دنیا میں ان کے لیے حاجت روائی، مکر اور استدراجِ الٰہی ہے اور آخرت میں ان کے لیے باعثِ عقوبت ہے۔ اولیاء اللہ کی شناخت کا کوئی متعین قاعدہ ہے نہ ان کے لیے وضع لباس یا کسی کھانے پینے یا کسی چیز کی خصوصیت و امتیاز یا ان کے گھر کا کوئی خاص انداز یا علوم و فنون متداولہ سے معین علم و فن کا اکتساب یا مباح امور میں کسی ظاہری و باطنی طرز کا اختصاص جیسی کوئی مخصوص علامت ہے، کیونکہ اولیاء اللہ امت محمدیہ،صاحبھاالصلوٰۃ والسلام ، کے ہر فرقے اور طبقے میں، فاسق اور مبتدعین کو نکال کر، موجود ہوتے ہیں۔ اولیاء اللہ کہیں تو اصحابِ حدیث و قرآن میں ہیں، کہیں اسلحہ اور زبان سے جہاد کرنے والوں میں ہیں، کہیں اربابِ تجارت و صناعت میں داخل ہیں اور کہیں مزدوری و زراعت میں مصروف ہیں۔ جہاں تک اولیا کو صوفی یا مشائخ و فقرا کہنے کا تعلق ہے تو یہ ایک عرف جدید ہے۔ سلف سے
Flag Counter