Maktaba Wahhabi

280 - 548
ہونے میں اختلاف ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَ مَا دُعَآئُ الْکٰفِرِیْنَ اِلَّا فِیْ ضَلٰلٍ﴾ [الرعد: ۱۴] [اور نہیں ہے کافروں کا پکارنا مگر سراسر بے سود] اس آیت کریمہ کی ظاہری عبارت اس بات کا پتا دیتی ہے کہ دنیا و آخرت میں کفار کی دعا رائیگاں جاتی ہے۔ واللّٰہ أعلم۔ جن بھی جنت اور جہنم میں جائیں گے: ارشادِ الٰہی کے پیش نظر کافر جن جہنم میں جھونکے جائیں گے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَ لٰکِنْ حَقَّ الْقَوْلُ مِنِّیْ لَاَمْلَئَنَّ جَھَنَّمَ مِنَ الْجِنَّۃِ وَ النَّاسِ اَجْمَعِیْنَ﴾ [السجدۃ: ۱۳] [اور لیکن میری طرف سے بات پکی ہو چکی کہ یقینا میں جہنم کو جنوں اور انسانوں، سب سے ضرور بھروں گا] سورۃ الجن میں ہے: ﴿ وَاَمَّا الْقٰسِطُوْنَ فَکَانُوْا لِجَھَنَّمَ حَطَبًا﴾ [الجن: ۱۵] [اور جو ظالم ہیں تو وہ جہنم کا ایندھن ہوں گے] اسی طرح مسلمان جن انسانوں کی طرح جنت میں جائیں گے جس کا ثبوت اس آیت سے ملتا ہے جو بہشت کی حوروں کا وصف بیان کرنے کے سلسلے میں وارد ہوئی ہے: ﴿ فِیْھِنَّ قٰصِرٰتُ الطَّرْفِ لَمْ یَطْمِثْھُنَّ اِِنْسٌ قَبْلَھُمْ وَلاَ جَآنٌّ﴾ [الرحمٰن: ۵۶] [ان میں نیچی نگاہ والی عورتیں ہیں، جنھیں ان سے پہلے نہ کسی انسان نے ہاتھ لگایا ہے اور نہ کسی جن نے] شیاطین کا کام دلوں میں وسوسے ڈالنا ہے: اللہ تعالیٰ نے شیاطین کو پیدا کیا ہے جن کا کام آدمیوں کے دلوں میں وسوسے ڈالنا ہے۔ ان شیاطین کو شب و روز یہی فکر رہتی ہے کہ یہ اولادِ آدم کو سیدھی راہ سے پھیر دیں۔ ان کا تسلط اور غلبہ صرف اسی شخص پر ہوتا ہے جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی محبت نہیں ہوتی۔ رہا وہ شخص جس کو اللہ تعالیٰ
Flag Counter