Maktaba Wahhabi

80 - 548
فَیَقُوْلُ: لَا وَاللّٰہِ یَا رَبِّ! مَا مَرَّ بِيْ بُؤْسٌ قَطُّ، وَلَا رَأَیْتُ شِدَّۃً قَطُّ ))(رواہ مسلم) [1] [قیامت کے دن جہنم والوں میں سے اس آدمی کو لایا جائے گا جو اہلِ دنیا میں سے بہت نعمتوں والا تھا، پھر جہنم میں ایک غوطہ دے کر اس سے کہا جائے گا: اے ابنِ آدم! کیا تو نے کبھی کوئی بھلائی بھی دیکھی تھی؟ کیا تجھے کبھی کوئی نعمت بھی ملی تھی؟ وہ کہے گا: اے میرے رب! اللہ کی قسم، نہیں۔ پھر اہلِ جنت میں سے اس آدمی کو پیش کیا جائے گا، جسے دنیا میں لوگوں سے سب سے زیادہ تکلیفیں آئی ہوں گی، پھر اسے جنت میں ایک دفعہ غوطہ دے کر پوچھا جائے گا: اے ابنِ آدم! کیا تو نے کبھی کوئی تکلیف بھی دیکھی؟ کیا تجھ پر کبھی کوئی سختی بھی گزری؟ وہ عرض کرے گا: اے میرے پروردگار! اللہ کی قسم! نہیں۔ کبھی کوئی تکلیف میرے پاس سے گزری اور نہ میں نے کبھی کوئی شدت اور سختی دیکھی] مذکورہ بالا حدیث سے دوزخ کی سختی اور جنت کی خوبی بہ خوبی معلوم ہوتی ہے۔ دوسری حدیث میں آیا ہے کہ ’’آگ میں سب سے کم عذاب اس شخص کو ہوگا، جو دنیا کی عمر کے برابر دوزخ میں رہے گا۔‘‘ اللھم أجرنا من النار۔ ایمان کی خوبی یہ ہے کہ مسلمان اس بات کی کوشش کرے کہ سرے سے جہنم کی صورت نہ دیکھے۔ نعیم جنت کا ادنا درجہ یہ ہے کہ جنت میں ایک کوڑے کے برابر جگہ دنیا وما فیھا سے بہتر ہے۔[2] اللھم إنا نسألک الجنۃ۔ احکامِ شرعیہ تین طرح کے ہیں: دینِ اسلام میں احکامِ شرعیہ تین طرح کے ہیں: 1۔واضح حلال۔ 2۔واضح حرام۔ 3۔مشتبہ۔ جو شخص دین کے معاملے میں بڑا حریص ہوتا ہے وہ برے خاتمے کے خوف سے مشتبہات سے
Flag Counter