Maktaba Wahhabi

206 - 548
معلوم ہوا کہ یوں کہنا کہ جیسا آپ چاہیں گے ویسا ہی ہو گا یا اللہ کے کرنے سے ہو گا یا تمھارے کرنے سے ہو گا، شرک ہے۔ 12۔دوسری حدیث میں یہ مروی ہے کہ منافق کو سید نہ کہو، اگر وہ سید ٹھہرے گا تو تم اپنے رب کو غصے میں لاؤ گے۔[1] یعنی نام کے مسلمان کو سردار کہنے سے اللہ نا خوش ہوتا ہے، پھر جو لوگ کافروں اور نام کے مسلمانوں اور فاسقوں کو عرضیاں لکھا کرتے ہیں، پھر اس میں غریب پرور، حاکم عادل، منصف زماں، فلک رتبہ، سلیمان جاہ اور سکندر طالع لکھتے ہیں، سو ایسے الفاظ خدا کے سخط وغضب کے موجب ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ادب کی توفیق بخشے۔ چوتھی رسم: زیادہ مہر مقرر کرنا اور شادیوں میں بے جا اسراف کرنا ہے۔ جو رسمیں نکاح سے متعلق ہیں، وہ ہر ملک اور فرقے میں جدا جدا ہیں، مگر بعض رسوم کا چھوڑنا لوگوں پر دشوار ہے، جیسے شادی سے پہلے برادری کا کھانا کرنا، یہ ایک رسم ہوئی۔ دوسرے یہ کہ اگرچہ برات اسی شہر بلکہ اسی محلے میں ہو، مگر لڑکے والے برادری کا کھانا اور جو لوگ نکاح میں جمع ہوں، ان کے لیے ضرور تیار کریں گے۔ تیسرے دولہا کی پوشاک نارنجی یا سرخ یا زرد ریشم کی ہو۔ چوتھے یہ کہ ناچ رنگ مع باجے کے ہو۔ پانچویں نقارے، روشن چوکی، تاشے آتش ڈھول ہوں۔ چھٹے آتش بازی، انار پھلجھڑیاں وغیرہ تیار کرائی جائیں۔ ساتویں آرایش ہو، پھول، کھٹولے، مٹکیاں اور گھڑے وغیرہ ہوں۔ آٹھویں روشنی، بہت سے پنج شاخے اور مشعلیں وغیرہ ہوں اور ٹٹے بنے۔ نویں بہت سے جوڑے لڑکی والوں کی طرف سے شوہر کے رشتہ داروں کو دیے جائیں۔ دسویں شادی کی شب میں دولہا کا دلہن کے گھر میں جانا، پھر وہاں جلوہ، آرسی مصحف[2] اور ٹونے وغیرہ کا ہونا۔ گیارھویں مہر کا زیادہ مقرر ہونا جس کی نوبت ہزاروں لاکھوں تک پہنچتی ہے۔ بارھویں شادی کے چوتھے روز شوہر کا اس عورت کے گھر جانا اور چوتھی کھیلنا۔ تیرھویں مرد و عورت کے ہاتھ میں کنگن باندھنا۔ چودھویں سہرا باندھنا۔
Flag Counter