Maktaba Wahhabi

533 - 548
کیونکہ ساری شفاعت اللہ کے لیے ہے، اس کے حکم واجازت کے بغیرکوئی کسی کا شفیع نہیں ہو سکتا ہے۔ ﴿مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہٗٓ اِلَّا بِاِذْنِہٖ﴾ [البقرۃ: ۲۵۵] [کون ہے جو اس کے پاس اس کی اجازت کے بغیر شفاعت کر سکتا ہے؟] احادیثِ نبویہ: 1۔ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: ’’من أسعد الناس بشفاعتک یوم القیامۃ؟‘‘ [اے اللہ کے رسول! لوگوں میں سب سے بڑا خوش نصیب کون ہے جسے قیامت کے دن آپ کی شفاعت حاصل ہوگی؟] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَنْ قَالَ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ خَالِصًا مِنْ قَلْبِہِ )) [1] [جس نے سچے دل سے اقرار کیا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے] معلوم ہوا کہ شفاعت اہلِ اخلاص کے لیے ہوگی جس نے کسی طرح کا شرک نہیں کیا اور وہ بھی اللہ کے حکم و اجازت سے ہوگی۔ کسی شفیع کی خود مختاری اور خود رائی نہیں چلے گی۔ قرآن پاک میں جس جگہ شفاعت کی نفی ہے، یہ وہ شفاعت ہے جس میں شرک ہے، یعنی مشرک کی شفاعت نہ ہوگی۔ جس شفاعت کا اثبات ہے، اس سے مراد وہ شفاعت ہے جس میں اخلاصِ توحید ہے، مگر یہ شفاعت اذنِ الٰہی سے ہوگی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے شفاعت شروع نہیں کریں گے، بلکہ سجدے میں گریں گے، پھر جب اللہ کی طرف سے اجازت ہوگی، تب شفاعت کے لیے لب کشائی کریں گے،پھر ان ہی لوگوں کی شفاعت کریں گے جو موحد ہیں، نہ کہ مشرکوں کی جو قبر پرست ہیں۔ حدیث مذکور بخاری اور نسائی میں مروی ہے۔ 2۔مسند احمد اور صحیح ابن حبان میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں یہ الفاظ مروی ہیں: (( شَفَاعَتِيْ لِمَنْ قَالَ: لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ مُخْلِصًا، یُصَدِّقُ قَلْبُہٗ لِسَانَہٗ وَلِسَانُہٗ قَلَبَہٗ )) [2] [میری شفاعت اس کے لیے ہوگی جس نے لا الہ الا اللہ اخلاص کے ساتھ کہا کہ اس کا دل اس کی زبان کی اور اس کی زبان اس کے دل کی تصدیق کرتی ہو]
Flag Counter