Maktaba Wahhabi

54 - 548
سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے مروی مندرجہ ذیل مرفوع حدیث کا بھی یہی مفہوم ہے: (( إِنَّ مِنْ قَلْبِ ابْنِ آدَمَ بِکُلِّ وَادٍ شُعْبَۃً، فَمَنِ اتَّبَعَ قَلْبُہُ الشُّعَبَ کُلَّہَا، لَمْ یُبَالِ اللّٰہُ بِأَيِّ وَادٍ أَہْلَکَہُ، وَمَنْ تَوَکَّلْ عَلَی اللّٰہِ کَفَاہُ التَّشَعُّبَ ))(رواہ ابن ماجہ) [1] [یقینا ابن آدم کے دل کے لیے ہر وادی میں ایک راہ ہے، پھر جو شخص اپنے دل کو سب راہوں میں لگا دے تو اللہ تعالیٰ اس کی پروا نہ کرے گا کہ اس کو کون سی راہ میں ہلاک کر دے اور جو شخص اللہ تعالیٰ پر بھروسا کرے تو سب راہوں کی فکر اس کو جاتی رہے گی] سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہر شخص کو چاہیے کہ اپنی ضرورت و حاجت کی تمام چیزیں اپنے رب سے مانگے، یہاں تک کہ نمک بھی اسی سے مانگے اور اگر جوتے کا تسمہ ٹوٹ جائے تو وہ بھی اسی سے مانگے۔‘‘ (رواہ الترمذي) [2] ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رشتے داروں کو جمع کر کے ہر ایک قبیلے کو نام لے لے کر خطاب کیا اور فرمایا: (( أَنْقِذِيْ نَفْسَکِ مِنَ النَّارِ إِنِّيْ لَا أَمْلِکُ لَکُمْ مِنَ اللّٰہِ شَیْئًا )) (أخرجہ الشیخان بطولہ) [3] [(اے فاطمہ!) تم اپنے نفس کو دوزخ سے بچا لو، کیونکہ میں قیامت کے روز تم لوگوں کو خداوند قدوس کی گرفت سے بچانے میں کسی کام نہیں آ سکتا] انبیا و اولیا کے قرابت دار کسی بھول میں نہ رہیں: جو لوگ کسی بزرگ کے قرابت دار ہوتے ہیں، ان کو اس کی حمایت پر بھروسا ہوتا ہے اور وہ مغرور ہو کر اللہ کا اتنا خوف نہیں رکھتے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرمایا: ﴿ وَاَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْاَقْرَبِیْنَ﴾ [الشعرآئ: ۲۱۴]
Flag Counter