Maktaba Wahhabi

164 - 548
ا کام دن کے کام سے پہلے اور دن کا کام رات کے کام سے پہلے اس کے پاس پہنچ جاتا ہے۔ اس کا پردہ نور ہے، اگر اس کو اٹھا دے تو اس کی ذات کا نور جہاں تک اس کی نگاہ پہنچے خلق کو جلا دے۔ اس کو مسلم نے روایت کیا ہے۔[1] اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے جو کچھ کیا وہی ہوا اور ہو گا اور جو ہوتا ہے، سب پہلے سے تقدیر میں لکھ دیا ہے، پھر بھی اللہ غافل نہیں، اس کو اب بھی اختیار ہے۔ جو چاہے سو کرے، قسمت کا ترازو اس کے ہاتھ میں ہے، جس کا چاہتا ہے پلڑا اونچا کرتا ہے، جس کا چاہتا ہے نیچا کرتا ہے اور ہر ایک کام کی خبر رکھتا ہے۔ آگے سے پھر ویسا ہی ہوتا ہے۔ پاک ہے اللہ کی ذات اور اسی کے لیے تعریف ہے، وہ برتر ہے اس سے جس کو لوگ شریک ٹھہراتے ہیں۔ دعاے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم: 18۔انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا بہت کیا کرتے تھے (( یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوْبِ ثَبِّتْ قَلْبِيْ عَلٰی دِیْنِکَ )) [اے دلوں کے پھیرنے والے! اپنے دین پر میرے دل کو ثابت رکھ] میں نے کہا: اے نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم آپ پر ایمان لائے اور جو آپ لائے ہیں اس کا یقین کیا، کیا آپ کو ہم پر کچھ خوف ہے؟ فرمایا! ہاں، دل اللہ کی دو انگلیوں میں ہیں، وہ ان کو پھیر دیتا ہے جس طرح چاہتا ہے۔ اس کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔[2] سارے پیغمبر دنیا سے ایمان پر جاتے ہیں۔ اس دعا کا مطلب امت کو تعلیم دینا ہے کہ ایمان پر ثابت رہنے کی دعا کرتے رہا کریں، کیونکہ دل اللہ کے قابو میں ہے، جدھر وہ چاہے پھیرے۔ معلوم ہوا کہ اچھی بری راہ پر لگا دینا اللہ ہی کا کام ہے۔ آدمی اپنے دل پر اعتماد نہ رکھے۔ اللہ سے ہر وقت التجا کرے کہ اس کے دل کو نیک چال پر ثابت رکھے۔ دو کتابیں: 19۔حدیثِ ابن عمرو رضی اللہ عنہما میں آیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم باہر آئے تو آپ کے دونوں ہاتھوں میں دو
Flag Counter