Maktaba Wahhabi

552 - 548
کا برابر کرنا سب امور پر مقدم ہے۔ اگر ایمان، توحید اور اخلاص سلامت ہے تو سب آفات سے ایک دن بیڑا پار ہو جائے گا۔ اگر یہ نہیں ہے تو ادنا شرک سے ساری عمر کی عبادت و طاعت اور تمام جہان کا زہد و تقوی برباد ہو جائے گا۔ عیاذاً باللّٰہ ۔ محبتِ الٰہی: اصل دینِ اسلام یہ ہے کہ اللہ سے محبت ہو اور یہ ہر چیز کی محبت سے زیادہ ہو، کیونکہ کمالِ توحید واخلاص کا دار مدار اسی محبتِ الٰہی پر ہے۔ جس کو یہ محبت نہیں ہے یا غیر کی محبت اللہ کی محبت سے زیادہ ہے تو سمجھ لو کہ وہ غیر اللہ کا محب اور دوسروں کو خدا بنانے والا ہے۔ کفار ومشرکین جن کو بتوں کی محبت تھی، وہ بھی ندّیت وغیریت کی محبت تھی، ان کی ربوبیت وخالقیت کی محبت نہیں تھی۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اَنْدَادًا یُّحِبُّوْنَھُمْ کَحُبِّ اللّٰہِ﴾ [البقرۃ: ۱۶۵] [اور کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اللہ کا شریک دوسروں کو بناتے ہیں، اللہ کے برابر ان سے محبت رکھتے ہیں] روے زمین کے اکثر لوگوں نے دوسروں کو محبت وتعظیم میں اللہ کا شریک بنا یا تھا، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ان پر انکار کیا اور فرمایا: ﴿وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰہِ﴾ [البقرۃ: ۱۶۵] یعنی مومنوں کا اللہ سے محبت رکھنا مشرکوں کے غیر اللہ سے محبت رکھنے کی بہ نسبت کہیں زیادہ اور سخت تر ہے۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اللہ نے مشرکوں کی مذمت اس لیے کی ہے کہ انھوں نے اللہ کی محبت اور غیروں کی محبت کے درمیان اشتراک کیا ہے اور مومنوں کی طرح اللہ کی خالص محبت اختیار نہیں کی۔ اللہ کی محبت اور غیراللہ کی محبت کے درمیان اسی برابری کو یاد کرکے وہ جہنم میں کہیں گے: ﴿تَاللّٰہِ اِنْ کُنَّا لَفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ* اِذْ نُسَوِّیْکُمْ بِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ﴾ [الشعرآئ: ۹۷، ۹۸] [اللہ کی قسم ہم تو دنیا میں کھلی گمراہی میں تھے، جب ہم تمھیں سارے جہان کے مالک کے برابر سمجھ رہے تھے] کیونکہ یہ تسویہ تخلیق وربوبیت میں نہ تھا، بلکہ محبت وتعظیم میں تھا۔ اللہ کی محبت کا نشان یہ ہے
Flag Counter