Maktaba Wahhabi

284 - 548
اللہ کی معرفت اور عبادت کا طریقہ کار: اللہ تعالیٰ کی معرفت اور عبادت کا واجب ہونا اللہ تعالیٰ کے حکم اور شرع سے ہے نہ کہ فقط عقل کی رو سے۔ حکم کی بجا آوری استطاعت کے مطابق ہے: جو چیز طاقت بشری سے خارج ہے، اس کی بجا آوری کا حکم شرع سے ثابت نہیں ہے، بلکہ اس کے خلاف دلیل موجود ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَھَا﴾ [البقرۃ: ۲۸۶] [اللہ کسی جان کو تکلیف نہیں دیتا مگر اس کی گنجایش کے مطابق] نیز ارشاد فرمایا ہے: ﴿ رَبَّنَا وَ لَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَۃَ لَنَا بِہٖ﴾ [البقرۃ: ۲۸۶] [اے ہمارے رب! اور ہم سے وہ چیز نہ اٹھوا جس (کے اٹھانے) کی ہم میں طاقت نہ ہو] باقی رہا ممتنع بالغیر[1] جیسے اس شخص کا ایمان لے آنا جسے پروردگار نے فرعون و ابو لہب وغیرہ کی طرح کافر اور بے ایمان جانا اور لکھا ہے تو اہلِ علم کا اتفاق ہے کہ ایسی چیز کے ساتھ تکلیف اور حکم شرعی کا تعلق صرف جائز و ممکن ہی نہیں بلکہ متحقق و واقع ہے۔ عقائد و مسائل کے اختیار میں صحیح طریقہ کار: عقائد و مسائل دو طرح کے ہیں۔ ایک تو وہ جو آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ سے ثابت ہیں اور سلف صالحین صحابہ و تابعین رضی اللہ عنہم کے ہاں بھی وہ مقبول ومسلم ہیں، مگر ہماری عقلیں کما حقہ ان کے اِدراک اور تشریح سے قاصر ہیں۔ اس قسم کے عقائد و مسائل کو ایک گروہ نے قبول نہیں کیا۔ وہ ان عقائد و مسائل پر وارد آیات و احادیث کی تاویل کرتے ہیں، حالانکہ اس میں مناسب امر ہر اس چیز پر اسی طرح ایمان لے آنا تھا جس طرح وہ کسی آیت و حدیث میں وارد ہوئی ہے۔ رہا اس کی تاویل کرنا تو یہ درحقیقت شریعت کو جھٹلانا ہے۔ دوسرے وہ عقائد و مسائل ہیں جن کا کتاب و سنت سے کچھ اِدراک ہوتا ہے نہ خیر القرون
Flag Counter