Maktaba Wahhabi

53 - 548
تُجَاہَکَ، إِذَا سَأَلْتَ فَاسْأَلِ اللّٰہَ، وَإِذَا اسْتَعَنْتَ فَاسْتَعِنْ بِاللّٰہِ، وَاعْلَمْ أَنَّ الْأُمَّۃَ لَوِ اجْتَمَعَتْ عَلٰی أَنْ یَّنْفَعُوْکَ بِشَيْئٍ، لَمْ یَنْفَعُوْکَ إِلَّا بِشَيْئٍ، قَدْ کَتَبَہُ اللّٰہُ لَکَ، وَلَوِ اجْتَمَعُوْا عَلَی أَنْ یَّضُرُّوْکَ بِشَيْئٍ لَمْ یَضُرُّوْکَ إِلَّا بِشَيْئٍ قَدْ کَتَبَہُ اللّٰہُ عَلَیْکَ، رُفِعَتِ الْأَقْلَامُ وَجَفَّتِ الصُّحُفُ ))(رواہ الترمذي) [1] [اے لڑکے! میں تمھیں چند باتیں سکھاتا ہوں۔ ہمیشہ اللہ کو یاد رکھو، وہ تجھے محفوظ رکھے گا۔ اللہ تعالیٰ کو یاد رکھو، اسے اپنے سامنے پائے گا۔ جب مانگو تو اللہ تعالیٰ سے مانگو اور اگر مدد طلب کرو تو صرف اسی سے مدد طلب کرو۔ جان لو کہ اگر پوری امت اس بات پر متفق ہو جائے کہ تمھیں کسی چیز میں فائدہ پہنچائیں تو وہ صرف اتنا ہی فائدہ پہنچا سکیں گے جتنا اللہ تعالیٰ نے تمھارے لیے لکھ دیا ہے۔ اگر وہ تمھیں نقصان پہنچانے پر اتفاق کر لیں تو ہرگز نقصان نہیں پہنچا سکتے، مگر وہ جو اللہ تعالیٰ نے تیرے لیے لکھ دیا ہے، اس لیے کہ قلم اٹھا دیے گئے اور صحیفے خشک ہو چکے ہیں] اس سے معلوم ہوا کہ یہ کہنا کہ اللہ تعالیٰ نے اولیا کو یہ طاقت بخشی ہے کہ وہ تقدیر کو بدل ڈالیں یا اولاد دیں یا عمروںمیں اضافہ کردیں؛ یہ بات غلط ہے۔ ہر بندہ خواہ بڑا ہو یا چھوٹا، نبی ہو یا ولی، وہ اللہ سے مانگنے اور اس کی جانب دعا کرنے کے سوا اور کچھ طاقت نہیں رکھتا، پھر وہ مالک و مختار چاہے تو براہِ مہربانی قبول کرے، چاہے تو براہِ حکمت قبول نہ کرے۔ اللہ کا در چھوڑنے والے سے رحمتِ الٰہی روٹھ جاتی ہے: جب آدمی کو کسی چیز کی طلب ہوتی ہے یا کوئی مشکل پڑ جاتی ہے تو اس کے دل میں ہر طرف کے خیال دوڑتے ہیں کہ فلاں پیر سے مدد مانگو، فلاں شہید کی منت مانو، فلاں نجومی، رمال اور جفار سے پوچھو، فلاں ملا سے فال کھلواؤ؛ اب جو شخص ہر خیال کے پیچھے پڑتا ہے تو اللہ اس سے اپنی قبولیت کی نگاہ پھیر لیتا ہے۔ ان خیالات کے پیچھے لگ کر کوئی دہریہ بن جاتا ہے تو کوئی ملحد اور کوئی مشرک۔ لیکن جو شخص اللہ پر بھروسا کرتا ہے، کسی خیال کے پیچھے نہیں پڑتا تو اللہ تعالیٰ اس کے دل کو ایسا چین و آرام دیتا ہے جو ان خیالات کے اسیر لوگوں کو ہرگز میسر نہیں ہوتا۔
Flag Counter