Maktaba Wahhabi

427 - 548
ہیں، یا سیتلا کا تھان یا بھوانی کا مکان وغیرہ یہ سب اوثان ہیں، جن کو قرآن اور حدیث کا بیان شامل ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ بالا حدیث میں خبر دی ہے کہ جو مسلمان قیامت کے نزدیک مشرک ہو جائیں گے، ان کا شرک اسی قسم کا ہوگا اور وہ ایسی چیزوں کو مانیں گے۔ یہ حدیث گویا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ ہے کہ جیسا فرمایا تھا، ویسا ہی آخر امت میں ہوا۔ یہ امر قیامت کے انتہائی قریب ہونے کی دلیل ہے۔ قربِ قیامت زمانہ جاہلیت جیسا شرک ہو گا: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طویل حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دن اور رات ختم نہیں ہوں گے، یعنی قیامت نہیں آئے گی، یہاں تک کہ لوگ لات وعزی (دو بتوں کے نام) کی پوجا کریں۔ ۔۔۔ پھر اللہ تعالیٰ ایک عمدہ ہوا بھیجے گا جو ہر اس شخص کی جان نکال لے گی جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر ایمان ہوگا اور ایسے لوگ باقی رہ جائیں گے جن میں کوئی اچھائی نہیں ہوگی۔ یہ لوگ اپنے باپ دادوں کے دین کی طرف پلٹ جائیں گے۔‘‘[1] (اس کو مسلم نے روایت کیا ہے) یعنی ایسے لوگ رہ جائیں گے جن میں اللہ کی تعظیم ہوگی نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی راہ پر چلنے کا شوق، بلکہ وہ باپ دادوں کی رسموں کو سند بنائیں گے اور اس طرح وہ شرک میں پڑ جائیں گے، کیونکہ اکثرپرانے باپ دادے جاہل مشرک گزرے ہیں، تو جو کوئی ان کی راہ ورسم کی سند پکڑے، وہ بھی مشرک ہو جائے گا۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آخر زمانے میں قدیم شرک رائج ہو جائے گا، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق ہوا بھی ایسا ہی ہے، جس طرح بہت سے مسلمان اپنے نبی، ولی اور امام وشہید کے ساتھ شرک کا معاملہ کرتے ہیں، اسی طرح قدیم شرک بھی پھیل رہا ہے۔ اب مسلمان کافروں کے بتوں کو مانتے ہیں اور ان کی رسموں پر بھی چلتے ہیں، جیسے برہمن سے اپنے امور کا حال پوچھنا، پرندوں سے شگون لینا، ساعت گھڑی ماننا، سیتلا (چیچک) مسانی پوجنا، کلوا پیر کی دہائی دینا، ہولی اور دیوالی کا تہوار کرنا، مجوسیوں کے میلے نو روز و مہرجان میں شریک ہونا، چاند کا برج عقرب میں
Flag Counter