Maktaba Wahhabi

448 - 548
چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَ یَتَفَکَّرُوْنَ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ ھٰذَا بَاطِلًا﴾ [آل عمران: ۱۹۱] [اور آسمانوں وزمین کی پیدایش میں وہ غور کرتے ہیں اور کہتے ہیں: اے ہمارے مالک تو نے یہ سب بے کار نہیں بنایا ہے] ایک دوسرے مقام میں فرمایا ہے: ﴿مَا خَلَقْنَا السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَمَا بَیْنَھُمَآ اِِلَّا بِالْحَقِّ وَاَجَلٍ مُّسَمًّی﴾ [الأحقاف: ۳] [ہم نے آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان میں ہے، ان کو مصلحت سے اور ایک وقت مقرر تک کے لیے بنایا ہے] ایک اور جگہ فرمایا: ﴿ وَلِتُجْزٰی کُلُّ نَفْسٍم بِمَا کَسَبَتْ﴾ [الجاثیۃ: ۲۲] [ہر شخص کو اس کے کیے کا بدلہ دیا جائے گا] ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے خبر دی ہے کہ یہ سارا کارخانہ ہم نے ایسی سچائی کے ساتھ بنایا ہے جو امر ونہی اور ثواب وعقاب پر مشتمل ہے۔ اب جب کہ آسمان و زمین اسی لیے پیدا ہوئے ہیں اور یہی ان کی تخلیق کی غایت و غرض ہے تو یہ کیسے کہا جا سکتا ہے کہ اس تخلیقِ عالم میں کوئی غایت مراد ہے نہ کوئی حکمتِ مقصود ہے، یا یہ کام صرف اعمال کی اجرت وقیمت دینے کے لیے ہے، تاکہ باربار ان پر ثواب کا احسان نہ رکھا جائے، یا یہ سب صرف اس لیے ہیں کہ معارف عقلیہ کے لیے نفوس مستعد ہو جائیں۔ عقل مند آدمی جب ان اقوال اور وحیِ الٰہی کے مدلول صریح کے درمیان اس فرق میں غور کرے گا تو اسے معلوم ہو جائے گا کہ مخلوق کی آفرینش اسی عبادت کے لیے ہوئی ہے، جو کامل محبت، خضوع، انقیاد اور امر کی جامع ہے۔ محبتِ الٰہی اصل عبادت ہے: اصل عبادت اکیلے اللہ کی محبت ہے۔ اللہ ہی سے محبت رکھنا اور اللہ کے ساتھ کسی کو نہ چاہنا، بلکہ جس کسی سے محبت ہو، وہ اللہ ہی کے لیے ہو، جیسے انبیا، ملائکہ، اولیا، علما، صلحا، شہدا وغیرہم سے
Flag Counter