Maktaba Wahhabi

128 - 548
’’ایک فرقہ جنت میں ہے اور بہتر فرقے نارمیں ہیں۔ کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ جنتی فرقہ کون ہے؟ فرمایا: جماعت ہے۔‘‘[1] 19۔مسند احمد میں انس رضی اللہ عنہ سے یہ الفاظ مروی ہیں: ’’پوچھا اے اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! وہ فرقہ کون ہے؟ فرمایا: جماعت ہے۔‘‘[2] یہ حدیث متعدد الفاظ وطرق سے مروی ہے۔ یہ محل نزاع میں نص ہے، کیونکہ یہ اس بات کا افادہ کرتی ہے کہ جماعت سے مراد جماعت صحابہ ہے اور یہ بات بھی سمجھاتی ہے کہ یہ نام ہمارا مسنون نام ہے نہ کہ اسم مبتدع۔ خود یہ لقب ہم کو شارع علیہ السلام نے بخشا ہے جس طرح کہ سب سے پہلے حضرت ابراہیم خلیل الرحمن علیہ السلام نے ہمارا نام مسلمان رکھا تھا۔ فرمایا: ﴿ھُوَ سَمّٰکُمُ الْمُسْلِمِیْنَ﴾ [الحج: ۸۷] [اسی نے تم لوگوں کا نام مسلمان رکھا ہے] فرقہ ناجیہ کی پہچان: یہ حدیث اس پر بھی دلیل ہے کہ فرقہ ناجیہ اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور عہد صحابہ کے بعد وہ ہے جو ان کی سیرت وصورت پر ہے۔ 20۔اس کی صراحت دوسری حدیثِ ابن عمر رضی اللہ عنہما میں مرفوعاً حاکم کے نزدیک یوں مروی ہے: (( فَقِیْلَ لَہٗ: مَا الْوَاحِدَۃُ؟ قَالَ: مَا أَنَا عَلَیْہِ الْیَوْمَ وَأَصْحَابِيْ )) [3] یعنی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ کہا گیا کہ وہ ایک فرقہ ناجیہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ آج کے دن میرے اور میرے اصحاب کے چال ڈھال پر ہے۔ (( الیوم ))کی قید محل نزاع میں نص ہے۔ معلوم ہوا کہ شرائع دین میں معتبر وہی چیز ہے جو زمانہ نبوت میں اصحابِ نبوت کے سامنے موجود ومعمول تھی، نہ کہ وہ چیز جو اس زمانے کے بعد حادث ہوئی ہے۔ ہر شخص اپنے حال وقال اور افعال کو اس حدیث پر عرض کر کے اور اس وقت کی سیرت و ہُدیٰ
Flag Counter