Maktaba Wahhabi

135 - 548
جماعت سے مراد اصحاب وتابعین وتبع تابعین کی جماعت ہے نہ کہ مقلدین مذاہب کی جماعات۔ 32۔ابراہیم بن میسرہ رحمہ اللہ مرفوعاً کہتے ہیں کہ جس نے صاحبِ بدعت کی توقیر کی، اس نے ہدمِ اسلام پر اعانت کی۔ اس کو بیہقی نے شعب الایمان میں مرسلاً روایت کیا ہے۔[1] یہ اس لیے ہے کہ مبتدع کی توقیر کرنے میں سنت کی استہانت ہے اور سنت کی حقارت اسلام کو مٹانے کی طرف لے جانے کا سبب بنتی ہے۔ یہ حدیث ہر بدعت وبدعتی کو شامل ہے، خواہ وہ بدعت بڑی یا چھوٹی ہو، خواہ اچھی ہو یا بری، خواہ عقائد میں ہو یا اعمال میں اور خواہ اقوال میں ہو یا احوال میں۔ سلف میں انکارِ بدع اور تذلیل اہلِ بدع میں بڑا اہتمام تھا۔ جب سے وہ انتظام جاتا رہا اور حبِ جاہ ومال نے مسلمانوں کے دل پر تسلط پایا اور اشخاص کی تعظیم وتوقیر دنیا کے واسطے ہونے لگی اور ذمِ بدعت و تغییرِ منکر سے آنکھ بند کر لی گئی، تب سے اسلام منہدم ہو گیا۔ بنابریں اب مسلمان گور میں ہیں اور مسلمانی کتب میں رہ گئی ہے۔ وہ بھی ان لوگوں کی کتابوں میں جو خوش عقیدہ اصحابِ توحید و اہلِ سنت والجماعت ہیں، ورنہ لا تعداد کتابیں اس زمانے میں اثباتِ بدعت ومحدثات ومنکرات کے واسطے تالیف ہوتی رہتی ہیں۔ ﴿وَ کَانَ اَمْرُ اللّٰہِ قَدَرًا مَّقْدُوْرًا﴾ [الأحزاب: ۳۸] [اور اللہ کے کام اندازے پر مقرر کیے ہوئے ہیں] ترکِ دنیا کی بدعت: 33۔حدیثِ انس رضی اللہ عنہ میں فرمایا ہے: ’’تم اپنی جانوں پر تشدد نہ کرو کہ اللہ تم پر تشدد کرے۔ ایک قوم نے اپنی جان پرتشدد کیا تو اللہ نے ان پر تشدد کیا۔ یہ گرجوں اور بت خانوں میں ان کا بقیہ ہے۔ ﴿وَ رَھْبَانِیَّۃَنِ ابْتَدَعُوْھَا مَا کَتَبْنٰھَا عَلَیْھِمْ﴾ [الحدید: ۲۷] ’’اور رہبانیت تو ان لوگوں نے ازخود ایجاد کر لی تھی ہم نے اس کو ان پر واجب نہیں کیا تھا۔‘‘[2] اس کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ اس تشدد سے مراد ریاضاتِ شاقہ اور مجاہداتِ صعبہ کا اختیار کرنا ہے جس طرح نصاری وہنود
Flag Counter