Maktaba Wahhabi

529 - 548
دوسرے مقام پر فرمایا: ﴿قُلْ اِِنِّیْ لاَ اَمْلِکُ لَکُمْ ضَرًّا وَّلاَ رَشَدًا * قُلْ اِِنِّیْ لَنْ یُّجِیْرَنِیْ مِنَ اللّٰہِ اَحَدٌ وَّلَنْ اَجِدَ مِنْ دُوْنِہٖ مُلْتَحَدًا* اِِلَّا بَلٰغًا مِّنَ اللّٰہِ وَرِسٰلٰتِہٖ﴾ [الجن: ۲۱،۲۲، ۲۳] [اے پیغمبر! کہہ دو میں تمھارے نقصان ونفع کا مالک نہیں ہوں، کہہ دو مجھ کو ہر گز اللہ سے کوئی پناہ نہیں دے سکتا اور مجھ کو ہرگز اللہ کے سوا کوئی جاے پناہ نہیں مل سکتی، صرف اللہ کا حکم اور اس کا پیغام پہنچانا میرا کام ہے] یعنی میں نہ اپنی ذات کے فائدے ونقصان کا مالک ہوں نہ تمھارے لیے نفع و ضرر کا اختیار رکھتا ہوں اور میںغیب داں بھی نہیں ہوں، اگر علم غیب رکھتا تو بہت کچھ اپنا ہی بھلا کر لیتا۔ ملحدین کا عقیدہ: اس کے خلاف ملحدین یہ کہتے ہیں کہ اولیا و صلحا قبر کے اندر سے ہمارے نفع و ضرر کے مالک ہیں، چنانچہ قبر پرست قبروں سے ساری حاجتیں مانگتے ہیں اور پیر پرست ارواحِ اولیا کا تصرف ثابت کرتے ہیں۔ نعوذ باﷲ منہ۔ انھوں نے اشخاصِ امت اور افرادِ ملت کو رسول مقبولصلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ بزرگ اور خدا رسیدہ سمجھ لیا ہے کہ سید المرسلین تو اپنے اور دوسرے کے نفع ونقصان کے مالک نہ ہوں، لیکن اہلِ قبور سارے عالم میں تصرف کریں، مخلوق کی حاجت روائی فرمائیں، انھیں روحانی فیض بخشیں، اپنے سائلوں اور فریاد یوں کے حال سے واقف ہوں اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بے خبر ہوں۔ اللہ اکبر! اس کفر و شرک اور بے ادبی کا کیا ٹھکانا ہے؟ اس عقیدے وعمل سے صراحتاً شرک جلی ثابت ہو جاتا ہے۔ اللہ پاک نے تو یوںفرمایا ہے : ﴿لاَ إِلٰہَ إِلاَّ ھُوَ﴾ یعنی اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ پھر فرمایا ہے: ﴿اَمَرَ اَلَّا تَعْبُدُوْٓا اِلَّآ اِیَّاہُ﴾ [یوسف: ۴۰] یعنی اللہ کے سوا کسی کو نہ پوجو۔ یہ خطاب تمام لوگوں کو شامل ہے۔ انبیا ہوں یا صلحا وغیرہ ان سب کو اخلاصِ عبادت کا حکم اور عبادتِ غیر سے نہی ہے، خواہ وہ عبادت چھوٹی ہو یا بڑی، ظاہر ہو یا باطنی، خواہ کسی حالت میں ہو، تنگی ہو یا آسانی، نشاط ہو یا کراہت، راحت ہو یا شدت؛ ہر حال میں اسی ایک اللہ کی عبادت کرنی ضروری ہے۔ یہی وہ دینِ حق ہے، جو سب رسولوں کو دے کر بھیجا گیا تھا اور جس کے لیے یہ ساری کتابیں
Flag Counter