Maktaba Wahhabi

188 - 548
ہرگز شرک کو نہ بخشے گا۔ یہ آیت اس پر دلیل ہے: ﴿ اِتَّخَذُوْٓا اَحْبَارَھُمْ وَ رُھْبَانَھُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَ الْمَسِیْحَ ابْنَ مَرْیَمَ وَ مَآ اُمِرُوْٓا اِلَّا لِیَعْبُدُوْٓا اِلٰھًا وَّاحِدًا لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ سُبْحٰنَہٗ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ﴾ [التوبۃ: ۳۱] [ان لوگوں نے اپنے عالموں اور عابدوں کو اللہ کے بجائے معبود بنا لیا اور مسیح بن مریم کو بھی، حالانکہ انھیں تو صرف ایک اللہ کی عبادت کا حکم دیا گیا تھا جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ مشرکوں کے شرک سے پاک ہے] نیز فرمایا: ﴿ اَمْ لَھُمْ شُرَکٰٓؤُا شَرَعُوْا لَھُمْ مِّنَ الدِّیْنِ مَا لَمْ یَاْذَنْم بِہٖ اللّٰہُ وَلَوْلاَ کَلِمَۃُ الْفَصْلِ لَقُضِیَ بَیْنَھُمْ وَاِِنَّ الظّٰلِمِیْنَ لَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ ﴾ [الشوریٰ:۲۱] [کیا ان لوگوں نے اللہ کے ایسے شریک مقرر کر رکھے ہیں جنھوں نے ایسے کام احکام دین مقرر کر دیے ہیں جو اللہ کے فرمائے ہوئے نہیں ہیں اور اگر فیصلے کے دن کا وعدہ نہ ہوتا تو ان میں بھی فیصلہ کر دیا جاتا، یقینا ان ظالموں کے لیے درد ناک عذاب ہے] اس سے معلوم ہوا کہ جو کوئی اپنی طرف سے دین میں کوئی راہ نکالے، پھر جو شخص اس پر عمل کرے وہ شرک کی راہ پر چلتا ہے اور ایسا ظالم قیامت کے دن عذابِ الیم میں گرفتار ہو گا۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ ذٰلِکَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلًا ﴾ [النسائ: ۵۹] [پھر اگر کسی چیز میں اختلاف کرو تو اسے اللہ کی طرف اور رسول کی طرف لوٹاؤ، اگر تمھیں اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہے، یہ بہت بہتر ہے اور باعتبار انجام اچھا ہے] اس آیت سے ثابت ہوا کہ اختلافی مسائل میں قرآن و حدیث کی طرف رجوع کرنا واجب ہے۔ جو اس سے ثابت ہو وہی واجب الاتباع ہے اور کوئی مطاع نہیں ہے۔ علم کیا ہے؟ 1۔حدیثِ ابن عمر رضی اللہ عنہما میں فرمایا ہے کہ علم تین ہیں: آیت محکمہ، سنت قائمہ اور عادلانہ فرض میراث۔
Flag Counter