Maktaba Wahhabi

69 - 548
کیونکہ پہیلی، چیستان اور معما بولنے کی اور بہت سی جگہیں ہیں، کچھ اللہ ہی کی جناب میں ضروری نہیں۔ کوئی شخص بادشاہ سے ضلع جگت اور پہلو دار بات نہیں کرتا اور نہ اس سے ٹھٹھا کرتا ہے، کیونکہ اس کام کے لیے دوست اور آشنا ہوتے ہیں نہ کہ باپ اور بادشاہ۔ شرکیہ ناموں سے بچو اور توحیدی نام اختیار کرو! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شرک کی تردید کا اتنا اہتمام فرماتے کہ جس نام میں ذرا بھی شرک کی بو معلوم ہوتی، اسے بدل دیتے تھے۔ ایک شخص کی کنیت ابو الحکم تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا: حکم تو اللہ تعالیٰ کی ذات ہے، تم نے یہ کنیت کیوں رکھی ہوئی ہے؟ (رواہ أبوداؤد و النسائي عن شریح بن ھانیٔ)[1] دوسری طرف توحیدی نام رکھنے کی رغبت کے حوالے سے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تمھارے تمام ناموں میں سے اچھے نام عبداللہ اور عبدالرحمٰن ہیں۔‘‘(رواہ مسلم) [2] یعنی جس نام میں اللہ کی غلامی اور بندگی کا پہلو نکلے، خصوصاً اللہ کے ویسے نام کا ذکر ہو جو اور کسی کے لیے نہیں بولا جا سکتا۔ محبتِ الٰہی کا تقاضا ہے کہ مخلوق میں سے کسی کو اس کے ساتھ نہ ملایا جائے: سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی مرفوع حدیث میں فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’تم یوں نہ کہو کہ جو اللہ چاہے اور محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) چاہے، بلکہ یوں کہو: جو فقط اللہ چاہے۔‘‘ (رواہ في شرح السنۃ) [3] مطلب یہ ہے کہ محبت کی شان بہت بڑی ہے، لہٰذا اللہ کا بندہ اس میں کسی مخلوق کو نہ ملائے خواہ وہ پیغمبر یا وہ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو، کیونکہ اللہ سب سے بڑا ہے۔ معلوم ہوا کہ بندہ یہ نہ کہا کرے: اللہ و رسول چاہے گا تو فلاں کام ہو گا۔ کیونکہ سب کچھ اللہ ہی کے چاہنے سے ہوتا ہے، رسول کے
Flag Counter