Maktaba Wahhabi

110 - 548
(( یَدُ اللّٰہِ عَلَی الْجَمَاعَۃِ، وَمَنْ شَذَّ شُذَّ فِي النَّارِ )) [اللہ کا ہاتھ جماعت کے اوپر ہے اور جو جماعت سے علاحدہ ہو گیا، وہ جہنم میں الگ پھینک دیا جائے گا] اس کو ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ترمذی نے روایت کیا ہے۔[1] 3۔دوسری روایت میں ہے: (( إِیَّاکُمْ وَالشِّعَابَ وَعَلَیْکُمْ بِالْجَمَاعَۃِ )) [2] [اپنے آپ کو گروہوں میں بٹنے سے بچاؤ اور جماعت کو اپنے اوپر لازم کر لو] اس کو امام احمد اور ابو داود نے ابو ذر رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت کیا ہے۔ 4۔تیسری روایت میں ہے: (( مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَۃَ [شِبْراً] فَقَدْ خَلَعَ رِبْقَۃَ الْإِسْلاَمِ مِنْ عُنُقِہٖ )) [3] [جو شخص ایک بالشت کے برابر بھی جماعت سے علاحدہ رہا، گویا اس نے اپنی گردن سے اسلام کا پٹا اتار پھینکا] یہ حدیثیں اس بات کی دلیل ہیں کہ جماعت سے مراد اہلِ کتاب وسنت کا گروہ ہے، کیونکہ عہدِ سعادت اور مہدِ حضرت نبوی میں صحابہ کے سوا دین کی اور کوئی جماعت نہ تھی۔ صحابہ بھی صرف مکے کے مہاجرین تھے یا اہلِ مدینہ انصار تھے۔ ان کے سوا جو لوگ ہیں وہ شعاب، فرق اور سبل ہیں۔ یہ حدیث اس بات پر نص ہے کہ مختلف مذاہب اور مشارب میں بٹ جانا لفظِ جماعت کے مقصود کے خلاف ہے۔ اعتقاد وعمل میں کسی خاص مذہب کا پیروکار جماعت و سنت کے مخالف ہوتا ہے، خواہ وہ کوئی ہو اور کہیں ہو۔ مذکورہ بالا آیتِ شریفہ نے یہ بات سمجھائی ہے کہ یہ تفرقہ واختلاف دلائل آنے کے بعد ہوا ہے۔ دیدہ ودانستہ یہ لوگ حق بات کو سمجھ بوجھ کر الگ الگ ہو گئے ہیں، اسی وجہ سے ان کے لیے اس تفرقہ و اختلاف پر عذاب عظیم تجویز ہو چکا ہے۔ فرقہ بندی کا انجام: اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اس دن کچھ منہ سفید ہوں گے اور کچھ چہرے سیاہ ہوں گے۔[4]
Flag Counter