Maktaba Wahhabi

59 - 548
قبروں اور مزاروں کو پوجنے لگیں گے۔ (أخرجہ الترمذي) [1] شرک دو طرح کا ہوتا ہے۔ ایک تو یہ ہے کہ کسی کے نام کی صورت بنا کر اسے پوجا جائے، اس کو ’’صنم‘‘ کہتے ہیں۔ دوسرے یہ کہ کسی استھان کو مانے، یعنی کسی کے مکان کو یا دکان کو یا درخت کو یا پتھر یا لکڑی یا کاغذ کو کسی کے نام کا ٹھہرا کر پوجے، اس کو ’’وثن‘‘ کہتے ہیں۔ اس وثن میں قبر، چلہ گاہ، لحد، چہڑی [کسی بزرگ کے نام پر بنائی ہو جھنڈی]، تعزیہ، علم شدہ (شہداے کربلا کی یاد کا جھنڈا اور نشان) امام قاسم اور پیر دستگیر کی منہدی، امام کا چبوترہ اور استاد و پیروں کے بیٹھنے کی جگہ جس کی لوگ تعظیم کرتے ہیں، اسی طرح شہید کے نام کا طاق اور نشان و توپ جس پر لوگ بکرا چڑھاتے ہیں اور اس کی قسم کھاتے ہیں۔ اسی طرح بعض بیماریوں کے نام جیسے سیتلا(ماتا) کا تھان یا مسانی (خسرا) کا، یا بھوانی (چیچک) کا یا کالی کلکتہ والی کا یا کالکا کا، غرض کہ یہ سب وثن اور بت ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خبر دی ہے کہ جو مسلمان قیامت کے قریب مشرک ہو جائیں گے، ان کا شرک اسی قسم کا ہو گا کہ لوگ ایسی چیزوں کو مانیں گے جن کا اوپر ذکر ہوا ہے۔ برخلاف دوسرے مشرکوں کے جیسے ہنود یا مشرکین عرب کہ یہ اکثر صنم پرست ہیں، یعنی مورتوں کو مانتے ہیں، سو یہ دونوں مشرک، اللہ تعالیٰ سے پھرے ہوئے اور رسول کے دشمن ہیں۔ غیر اللہ کے لیے ذبح کرنا شرک ہے: سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس موجود صحیفے میں لکھا تھا: ’’اللہ تعالیٰ نے اس شخص پر لعنت فرمائی جس نے غیر اللہ کے لیے ذبح کیا۔‘‘ (رواہ مسلم) [2] اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کسی کے نام پر جانور ذبح کرنا، انھیں کاموں میں سے ہے جو اللہ تعالیٰ نے خاص اپنی تعظیم کے لیے ٹھہرائے ہیں، لہٰذا اسے چھوڑ کر اور کسی کے نام پر ذبح کرنا شرک ہے۔ آخری زمانے میں جدید و قدیم شرک کا رواج: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter