Maktaba Wahhabi

195 - 548
دادے کی راہ و رسم کو مقدم کرتے ہیں، اگرچہ باپ دادے کی رسم بے عقلی وگمراہی ہی کی ہو، مگر کبھی نہ چھوڑیں اور اس کے مقابلے میں اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی راہ کو جس میں دین و دنیا دونوں کا فائدہ یقینی ہے، کبھی اختیار نہ کریں اور پھر دعویٰ مسلمانی کا کیے جائیں؟! جہالت کی نوبت یہاں تک پہنچی ہے کہ لڑکیوں کو قرآن ومسائل نہیں سکھاتے کہ ہمارے بزرگوں سے یوں ہی چلا آیا ہے کہ عورتوں کو کچھ پڑھاتے نہیں، یہ بات بعینہ ہنود والی ہے کہ ان کے یہاں بھی عورتوں کو مسائل پڑھنا منع ہے۔ باپ دادے کو حجت بنانا کفر ہے: بالجملہ آیت مذکورہ سے معلوم ہوا کہ باپ دادوں کی رسمیں اختیار کرنا اور قرآن وحدیث کے مقابلے میں حجت پکڑنا کفر کی بات ہے، جس پر اللہ نے اگلے کافروں کو الزام دیا ہے اور فرمایا ہے: ﴿وَکَذٰلِکَ مَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ فِیْ قَرْیَۃٍ مِّنْ نَّذِیرٍ اِِلَّا قَالَ مُتْرَفُوھَآ اِِنَّا وَجَدْنَآ اٰبَآئَ نَا عَلٰٓی اُمَّۃٍ وَّاِِنَّا عَلٰٓی اٰثٰرِھِمْ مُّقْتَدُوْنَ﴾ [الزخرف: ۲۳] [اور اسی طرح آپ سے پہلے بھی ہم نے جس بستی میں کوئی ڈرانے والا بھیجا وہاں کے آسودہ حال لوگوں نے یہی جواب دیا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک دین پر پایا اور ہم تو انھیں کے نقوشِ قدم کی پیروی کرنے والے ہیں] معلوم ہوا کہ ہر پیغمبر کی امت کے بڑے اور آسودہ حال لوگ یہی کہتے چلے آئے ہیں اور ان پر باپ دادوں کے رسومات کا چھوڑنا از بس دشوار اور نا گوار تھا۔ اسی سبب سے ان پر اللہ کا غضب اترا تھا، یہاں تک کہ ان کا نام ونشان بھی باقی نہ رہا، یہی حال آج کل کے جھوٹے مسلمانوں کا ہے کہ آثارِ آبا کے پیروکار ہیں اور اللہ کے غضب سے بالکل بے خوف ہو گئے ہیں۔ ان میں اور اگلے کافروں میں اتحادِ کلمہ کی وجہ سے کچھ فرق معلوم نہیں ہوتا۔ نیز فرمایا: ﴿وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یُّجَادِلُ فِی اللّٰہِ بِغَیْرِ عِلْمٍ وَّ یَتَّبِعُ کُلَّ شَیْطٰنٍ مَّرِیْدٍ * کُتِبَ عَلَیْہِ اَنَّہٗ مَنْ تَوَلَّاہُ فَاَنَّہٗ یُضِلُّہٗ وَ یَھْدِیْہِ اِلٰی عَذَابِ السَّعِیْرِ﴾ [الحج: ۳،۴] [اور بعض لوگ اللہ کے بارے میں بے علمی کے ساتھ باتیں بناتے ہیں اور ہر سرکش شیطان کی پیروی کرتے ہیں جس پر قضاے الٰہی لکھ دی گئی ہے کہ جو کوئی اس کی رفاقت
Flag Counter