Maktaba Wahhabi

541 - 548
بعض شبہات کا ازالہ: اس عبارت سے شفاعت کا انکار ثابت کرنا معترض کے جہل کی دلیل ہے۔ رہا یہ قول کہ اللہ کو یہ قدرت حاصل ہے کہ جبرئیل اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے برابر اور کوئی بندہ پیدا کر سکتا ہے، تو اس سے یہ بات لازم نہیں آتی کہ اللہ ایسا کرے گا، کیونکہ صفتِ قدرت علاحدہ امر ہے اور صفتِ تکوین علاحدہ چیز ہے۔ دونوں میں باہم کوئی تلازم نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمارے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کو سید المرسلین، شفیع المذنبین اور خاتم النبیین پیدا کیا ہے۔ اللہ پاک اپنے قول و خبر میں صادق ہے۔ شفاعتِ و جاہت اور شفاعتِ محبت کا موثر نہ ہونا صدہا آیاتِ قرآن اور نصوصِ سنت سے ثابت ہے۔ رہی شفاعت بالاذن (اللہ کے حکم سے شفاعت) تو اس کا انکار اس عبارت میں کہیں نہیں کیا گیا، بلکہ اس کو بہ خوبی ثابت فرمایا ہے اور اس کا انکار کس طرح سے ہو سکتا ہے ؟ جب کہ خود کتاب وسنت سے اس قسم کی شفاعت ثابت ہو چکی ہے۔ مصنف نے اللہ ذو الجلال کے عمومِ قدرت کے لیے ایک مثال جبرئیل علیہ السلام اور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کی لکھی ہے اور دوسری مثال سلطنت کی بے رونقی کے سلسلے میں شیطان اور دجال کی دی ہے۔ یہ مضمون ابو ذر رضی اللہ عنہ کی طویل حدیث سے بہ خوبی ثابت ہے، جو کتبِ صحاح و سنن میں مروی ہے۔ [1] خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مضمون کو بیان فرمایا ہے۔ صاحبِ کتاب کی طرف سے یہ کوئی ایجاد نہیں ہے۔ بے علم لوگ خصوصاً جن لوگوں کو قرآن یا کتبِ سنت کی مزاولت نہیں ہے اور ان کا سارا علم فروعِ مذاہب ہی پر منحصر ہے، وہی ایسا اعتراض کیا کرتے ہیں۔ ان کا یہ اعتراض ان کے جہل کے سبب ہے، قرآن و حدیث کے دلائل سے ماخوذ نہیں ہے۔ تفسیر عزیزی میں بھی یہی لکھا ہے کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے، وہ چیز موجود ہو یا نہ ہو، عادت کے موافق ہو یا خلاف؛ بہر حال اللہ پاک پر کسی کا دباؤ نہیں ہے کہ وہ کسی سے دب کر کوئی کام کرے۔ یہ تو اس کا فضل وکرم ہے کہ وہ جس کو چاہتا ہے، جاہ و مرتبہ عنایت کرتا ہے اور اپنی بارگاہ میں اس کو عرض معروض کا حکم دیتا ہے، پھرچاہے اس عرض کو قبول کرے، چاہے تو پھیر دے۔ اس سے ساری مخلوق ڈرتی، کانپتی اور لرزتی ہے، کیا ملائکہ مقربین، کیا انبیا و مرسلین اور کیا صلحا و اولیا و عارفین؛
Flag Counter