Maktaba Wahhabi

371 - 548
دوسری مرفوع روایت میں ہے: ’’ موسی علیہ السلام نے کہا: ’’اے رب! مجھ کو ایسی چیز سکھا دے جس سے تجھ کو یاد کروں اور پکارا کروں۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے کہا: ’’اے موسی! ’’لا إلٰہ إلا اللہ‘‘ کہو۔ کہا: ’’اے رب! اس کو تو تیرے سارے بندے کہتے ہیں!‘‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’اے موسی! اگر ساتوں آسمان، ساتوں زمینیں اور ان میں رہنے والے سارے ترازو کے ایک پلڑے میں رکھے جائیں اور ’’لا الہ الا اللہ‘‘ ایک پلڑے میں، تو یہی پلڑا بھاری ہوگا۔‘‘[1] اسی طرح یہ کلمہ گناہوں کے نامہ اعمال پر بھی بھاری ہو جائے گا، جیسا کہ مسند احمد، سنن ابن ماجہ اور سنن ترمذی میں سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مرفوع حدیثِ بطاقہ میں آیا ہے۔[2] مھما تفکرت في ذنوبي خفت علی قلبي احتراقہ [جب بھی میں نے اپنے گناہوں کے بارے میں غور کیا تو مجھے خوف ہوا کہ کہیں میرا دل جل نہ جائے] لکنہ ینطفي لھیبي بذکر ما جاء في البطاقۃ [لیکن حدیثِ بطاقہ کے یاد آنے پر میرے دل کی جلن مٹ جاتی ہے] اے اللہ! تیرے اس بندۂ نا چیز کے پاس ’’لا إلٰہ إلا اللّٰہ ‘‘ کے سوا کوئی خیر ہے نہ کوئی نیکی، تو اس کے اعتقاد و عمل کو اس کلمے کے مطابق کر دے اور اس کے گناہوں سے در گزر فرما۔ کلمہ توحید فوراً دربارِ الٰہی تک پہنچ جاتا ہے: یہ وہ کلمہ ہے جو سارے پردے پھاڑ کر اللہ پاک تک پہنچ جاتا ہے، چنانچہ سنن ترمذی میں سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے مرفوع روایت میں مروی ہے: ’’لا الٰہ الا اللہ کے آگے کوئی حجاب حائل نہیں ہوتا، یہاں تک کہ وہ اللہ کے پاس پہنچ جاتا ہے۔‘‘[3]
Flag Counter