Maktaba Wahhabi

395 - 548
ہے۔ اللہ تعالیٰ نے دوسری آیت میں فرمایا ہے: ﴿وَ لَا تَدْعُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَا لَا یَنْفَعُکَ وَ لَا یَضُرُّکَ فَاِنْ فَعَلْتَ فَاِنَّکَ اِذًا مِّنَ الظّٰلِمِیْنَ﴾ [یونس: ۱۰۶] [اللہ کے سوا ایسی چیز کو نہ پکارو جو تمھارا فائدہ ونقصان نہیں کرسکتی، اگر ایسا کروگے تو تم بھی اس وقت ظالموں میں سے ہوگے] معلوم ہوا کہ دعا عبادت ہوتی ہے اور غیر اللہ کی عبادت ظلم ہے اور ظلم شرک ہے۔ عمومِ آیت سے یہ بھی ثابت ہوا کہ مدعو (جسے پکارا جائے) کوئی بھی ہو، فرشتہ یا نبی یا نیک بزرگ؛ ان میں سے کسی کو نہیں پکارنا چاہیے، کیونکہ نہی تحریم کے واسطے آئی ہے۔ نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ کسی مدعو کو داعی (پکارنے والے) کے نفع وضرر پر قدرت حاصل نہیں ہے، اس پکارنے سے بے فائدہ شرک میں گرفتار ہونا ہے۔ یہ آیت قبر پرستوں، پیر پرستوں اور ان کے اعتقاد وعمل کا رد کرتی اور یہ ثابت کرتی ہے کہ وہ یقینی طور پر مشرک ہیں، اسی لیے اللہ نے ایسے پکارنے والوں کو کافر فرمایا ہے، چنانچہ ارشاد ہے: ﴿وَمَنْ یَّدْعُ مَعَ اللّٰہِ اِِلٰھًا اٰخَرَ لاَ بُرْھَانَ لَہٗ بِہٖ فَاِِنَّمَا حِسَابُہُ عِنْدَ رَبِّہٖ اِِنَّہُ لاَ یُفْلِحُ الْکٰفِرُوْنَ﴾ [المؤمنون: ۱۱۷] [جو کوئی اللہ کے ساتھ دوسرے معبود کو پکارے جس کی کوئی دلیل اس کے پاس نہیں ہے، تو اس کا حساب اللہ کے یہاں ہونا ہے، بیشک کافر فلاح نہیں پا سکیں گے] غرض کہ دعا دین ہے اور خالص دعا ہی توحید ہے، غیر اللہ سے دعا و سوال شرک ہے۔ اگر کوئی کہے کہ اگر یہ شرک ہے توشرک اصغر ہے نہ کہ شرک اکبر، تو اس کا جواب یہ ہے کہ اللہ کے علاوہ دوسرے پکارے جانے والوں کی طرف سے نفع وضرر حاصل ہونے کا اعتقاد رکھ کر قضاے حاجات، مظلوم کی فریاد رسی، بیمار کی شفایابی اور اداے قرض وغیرہ کے لیے غیر اللہ کو پکارنا ہی مشرکین عرب کا طریقہ اور یہی ان کی عبادت تھی اور یہی ان کا شرک تھا، جس کے نتائج وثمرات اور فروع و اَشکال بہت سے ہیں۔ چھٹا درجہ: توحید کا یہ درجہ اس کے بالکل متضاد ہے، یعنی غیر اللہ کی عبادت شرک محض اور کفر خالص ہوتی
Flag Counter